سوال (5288)
حدیث میں ایک شخص کے میزان عمل کے دونوں پلڑے برابر ہو جائیں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم جنت والوں میں سے نہیں اور نہ ہی دوزخ والے میں سے ہو تو اس وقت ایک فرشتہ ایک کاغذ لے کر آئے گا اور اس کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھے گا اس کاغذ میں اف لکھی ہوگی تو یہ ٹکڑا نیکیوں پر بھاری ہو جائے گا کیونکہ یہ والدین کی نافرمانی کا ایک ایسا کلمہ ہے جو دنیا کے پہاڑوں سے بھی بھاری ہو جائے گا چنانچہ اسے دوزخ میں لے جانے کا حکم کیا جائے گا کہتے ہیں وہ شخص مطالبہ کرے گا کہ اس کو اللہ تعالی کے پاس واپس لے چلیں تو اللہ تعالی فرمائیں گے اسے واپس لوٹا لاؤ پھر اللہ تعالی اس سے پوچھیں گے اے نافرمان بندے کس وجہ سے تو میرے پاس واپس آنے کا مطالبہ کر رہے تھے؟ وہ کہے گا الہی آپ نے دیکھ لیا میں دوزخ کی طرف جا رہا ہوں اور مجھے کوئی جائے فرار نہیں میں اپنے والدین کا نافرمان تھا حالانکہ وہ بھی میری طرح دوزخ میں جا رہے ہیں آپ ان کی وجہ سے میرے عذاب کو بڑھا دیں اور ان کو دوزخ سے نجات دے دیں فرماتے ہیں اللہ تعالی ہنس پڑیں گے اور فرمائیں گے تو نے دنیا میں تو ان کی نافرمانی کی اور آخرت میں ان کے ساتھ نیک سلوک کیا؛ جا اپنے باپ کا ہاتھ پکڑ اور دونوں جنت میں چلے جاؤ »
(جنت کے حسین مناظر )
جواب
اس کے سیاق وسباق پر غور کریں تو قرآن وحدیث کی ادلہ کے خلاف ہے۔ ہمارے علم کے مطابق اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ