“عید” مسلمانوں کے لیے اللہ تعالی کی نعمتوں میں سے نعمت ہے، یہ خوشی اور مسرت کے وہ لمحات ہیں جو دل و دماغ کی تازگی اور روح کے سرور کا باعث بنتے ہیں ۔
اس دن کے بہترین اعمال میں سے ایک عمل “إدخال السرور” / خوشیاں بانٹنا ہے، اور ہماری ان خوشیوں کے سب سے زیادہ حق دار والدین اور بچے ہیں یہ دونوں ہی معصوم ہوتے ہیں، اس لیے اولاد کے لیے سنہری موقع ہوتا ہے کہ وہ والدین کو خوش کر کے، ان کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر کر اپنے لیے عظیم اجر و ثواب کما لیں۔
مسلمانوں کو بالعموم خوش کرنا باعث ثواب ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے :
من أفضل الأعمال إدخال السرور على المؤمن.
’’مومن کو خوشی دینا افضل اعمال میں سے ہے۔‘‘ (شعب الإيمان للبيهقي وصححه بعض العلماء)
امام محمد بن المنكدر تابعی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ آپ کو دنیا کی کون سی چیز سب سے زیادہ پسند ہے؟ فرمایا : ’’کسی مسلمان کو خوش کرنا ۔‘‘ (قضاء الحوائج لابن أبي الدنيا : ٣٣ وسنده حسن)
اور والدین کو خوش کرنا تو نفلی جہاد جیسی نیکی ہے جیسا کہ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے عنوان قائم کیا ہے :
’’آدمی کا اپنے والدین کو خوش کرنا نفلی جہاد کے قائم مقام ہے۔‘‘
پھر اس کے بعد مشہور حدیث ذکر کی جس میں ہے کہ ایک صحابی اپنے والدین کو روتا چھوڑ کر ہجرت کی بیعت کرنے آئے تو آپ نے فرمایا : ’’جس طرح آپ انہیں روتا چھوڑ کر آئے ہیں اسی طرح انہیں جا کر خوش کریں۔‘‘ (صحیح ابن حبان : ٤١٩)
اسی طرح طبعا و فطرتا بچوں کو عید کی زیادہ خوشی ہوتی ہے، نئے کپڑے، رشتہ داروں سے ملاقات، عیدی ملنے کا جوش، کھلونے اور نت نئے کھانے بچوں کے معصوم دلوں کو گلاب کی طرح کھلا دیتے ہیں ۔
ابراہیم بن ادھم رحمہ اللہ عظیم زاہد اور عبادت گزار انسان تھے، دنیا سے الگ ہو کر عبادت میں مشغول رہتے، ایک مرتبہ بقیہ بن ولید رحمہ اللہ سے پوچھنے لگے : آپ کی اولاد ہے؟ انہوں نے کہا : جی ۔ فرمانے لگے : ’’آپ کی اولاد کی خوشی میری اس عبادت سے بھی افضل ہے۔‘‘ (حلية الأولياء لأبي نعيم : ٨/ ٢٠)
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’بچہ جب اپنے والد کے سامنے ناراض ہو کر اس سے کوئی چیز مانگتا ہے تو ایک عبادت گزار کنوارا بھلا (اجر میں) اس تک کیسے پہنچ سکتا ہے؟‘‘ (الورع للمروزي : ٣٩١)
بچوں کو خوبصورت کپڑے پہنائیں، امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’(عید کے موقع پر) چھوٹے بچے ہوں یا بچیاں سب کو جس قدر ہو سکے اچھے کپڑے پہنانے چاہیے۔‘‘ (الأم : ١/ ٢٦٧)
بہرحال حاصلِ کلام یہ ہے کہ عید کا دن خوب خوشیاں بانٹیں اور اس کے سب سے زیادہ حق دار آپ کے گھر والے، والدین اور بیوی بچے ہیں ۔
حافظ محمد طاھر