سوال (5408)
ایک والد نے اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کی تقسیم کا فیصلہ کیا۔ اس وقت انہوں نے گھر اور خاندان کی تمام ذمہ داریاں (مثلاً: والدین کی دیکھ بھال، گھریلو اخراجات) اپنے ایک بیٹے کے سپرد کر دیں۔ دیگر بیٹے ان معاملات میں شریک نہ تھے۔
والد نے اپنی جائیداد کی تقسیم کرتے ہوئے اسی بیٹے کو دیگر بیٹوں کی نسبت کچھ حصہ زیادہ دیا، اور تقسیم کے وقت سب بیٹے موجود تھے، یا کم از کم سب کو علم تھا، اور کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ والد کی نیت یہ تھی کہ جس بیٹے نے ساری خدمت کی ہے، اسے زیادہ دیا جائے۔ کیا والد کو شرعی اعتبار سے اس کا حق ہے؟
جواب
1. زندگی میں وراثت کی تقسیم شرعی طور پر جائز نہیں، ہاں ہبہ یعنی تحفہ کے طور پر جائز ہے۔
2. ہبہ میں تمام بیٹوں اور بیٹیوں کے درمیان برابری کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
3. اگر تمام وارث راضی ہوں، تو والد جس بیٹے نے خدمت کی ہے اسے زیادہ حصہ دے سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ