سوال (4510)
ایک بندہ فوت ہوگیا ہے جو کہ مالدار تھا، لیکن جہالت کی وجہ سے نہ عمرہ کر سکا ہے اور نہ ہی حج کر سکا ہے اور نہ کبھی اس حوالے سے کوئی نیت کی تھی، اب اس کا بیٹا اپنے والد کے طرف سے عمرہ کر سکتا ہے، جبکہ کوئی وصیت بھی نہیں ہے۔
جواب
آپ کے سوال کے مطابق والد نے وصیت بھی نہیں کی، اس نے نیت بھی کبھی نہیں کی، مگر وہ مالدار تھا اور زندگی میں عمرہ یا حج نہیں کیا، اب بیٹے کے لیے کیا کرنا بہتر ہے؟
اگر والد پر حج فرض تھا (استطاعت کے باوجود نہیں کیا) تو بیٹا اس کی طرف سے حج بدل (حج عن الغیر) کر سکتا ہے، بشرطیکہ وہ خود حج کر چکا ہو ۔ عمرہ کے بارے میں چونکہ عمرہ فرض نہیں تھا، اور وصیت یا نیت بھی نہیں تھی، تو بیٹا بطور نفل یا ہدیہ عمرہ کر سکتا ہے، دعاء کرے کہ اللہ اسے قبول کرے۔
یہ عمرہ ثواب کی نیت سے ہوگا، جیسے کہ صدقہ، نماز، قرآن کی تلاوت وغیرہ کا ثواب کسی کو بخشا جاتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ