سوال (3343)

ہم دو بھائی اور دو بہنیں ہیں، ( سب شادی شدہ صاحب اولاد ہیں )، والدین کی زمین ہے، ( جو الحمدللہ بخیریت زندہ ہیں ) اس میں کاشتکاری دونوں بیٹے کرتے ہیں، اور اس کی جو فصل اور آمدنی ہوتی ہیں، کیا اس سے بہنوں کو بھی حصہ دینا ہوگا اور کتنا دینا ہوگا؟ شرعی لحاظ سے بتا دیں۔

جواب

جی! اس کو دیکھنے سے پہلے کچھ باتیں سمجھنا ضروری ہے۔
1: والد حیات ہوں او بچے نابلغ ہوں یا لڑکیاں غیر شادی شدہ ہوں تو والد کے اوپر انکا نان نفقہ ہوتا ہے مگر اس سوال میں ایسا نہیں ہے ہاں وہ اپنی اولاد کو زمین استعمال کے لئے دے سکتا ہے یا کوئی تحفہ دے سکتا ہے لیکن اسکے لئے کچھ باتیں دیکھنی ہیں کہ اس کی اپنی استطاعت ہو پھر یا تو کسی اولاد کی انتہائی ضرورت ہے دوسری کی نہیں تو وہ بغیر انصاف کے دے سکتا ہے لیکن اگر سب اولاد تقریبا ایک جیسی ہے تو پھر تحفہ وغیرہ یا استعمال کے لئے زمین وغیرہ انصاف سے دینا ہو گا
2: والد فوت ہو جائیں تو انکی وراثت کے حصے فکس کر دیئے گئے ہیں اس میں اولاد کی ضرورت کو نہیں دیکھا جائے گا کہ فلاں غریب ہے فلاں امیر ہے
پس اوپر سوال کے مطابق اگر تو سب اولاد ضرورت کے لحاظ سے ایک جیسی ہے کوئی بہت ضرورت مند نہیں تو سب کو زمین استعمال کرنے کی آفر کرنی بہتر رہے گی چاہے کوئی کرے یا نہ کرے یہ جواب تب ہے جب والد اپنا خرچہ علیحدہ کرتے ہوں اور زمین ویسے ہی بغیر کسی چارجز کے بیٹوں کو دے رکھی ہو ، البتہ اگر وہ بیٹے اسکے ساتھ ہی رہتے ہیں اور وہ اکٹھا خرچہ کرتے ہیں تو پھر باپ کی زمین پہ بیٹے محنت کر کے کما سکتے ہیں اور اکٹھا کھا سکتے ہیں ، یہ میری رائے ہے باقی ہمارے بڑے شیوخ اس کی اصلاح کر دیں گے. ان شاللہ

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ