سوال (4049)

ایک شخص نے ایک شخص کے پاس ایک دکان اور ایک مکان ہے، جبکہ اس کی اولاد میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، اس شخص نے اپنی زندگی میں بیٹیوں سے پوچھ کر دکان اپنے بیٹوں کے نام لگوا دی اور مکان اپنی بیوی کے نام کروا دیا ہے، اب وہ شخص فوت ہو چکا ہے، اور فوت ہوئے کئی سال ہو چکے ہیں، اب بیٹیوں کا ماں سے مطالبہ یہ ہے کہ جو مکان آپ کے نام ہے، آپ اسے اپنی زندگی میں ہم سب بہن بھائیوں میں برابر تقسیم کر دیں، کیا ایسا کرنا درست ہوگا اور اس عورت کے پاس یعنی ان کی والدہ کے پاس کچھ سونا پڑا ہوا ہے جو کہ وہ صرف اپنی بیٹیوں کو ہی دینا چاہتی ہیں اور اس چیز کا وہ بیٹوں سے اقرار کروا چکی ہیں۔ اس بارے میں شرعاً رہنمائی درکار ہے۔

جواب

جب شریعت کی خلاف ورزی ہوگی تو یہی نتیجہ نکلے گا، اس آدمی کا بیٹیوں سے پوچھ کر بیٹوں کو دکان دینا غلط تھا، یہ یاد رکھیں کہ پوچھا نہیں گیا ہوگا، بلکہ مجبور کیا گیا ہوگا، باقی مکان بیوہ کو مل گیا ہے، دکان بیٹوں کو مل گئی ہے، یہ کیسی تقسیم ہے، اس حوالے سے اصول یہ ہے کہ والد کی وفات کے وقت جو جائیداد تھی، اس کو جمع کرکے شریعت کے مطابق تقسیم کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ