سوال (5634)
بنک سے پتہ چلا ہے کہ والد صاحب زکوٰۃ نہیں کٹواتے ہر سال فارم دیتے ہیں کہ میں اپنے ہاتھوں سے زکوٰۃ دوں گا، مگر ہاتھوں سے بھی نہیں دیتے، میں کافی پریشان ہوں دو دن سے کھانا تک نہیں کھایا، کیا وہ کمائی ہمارے لیے حلال ہے، اس کے متعلق رہنمائی فرمائیں کہ ہماری کیا ذمہ داری ہے؟
جواب
آپ ان کو سمجھائیں، زکاۃ ادا نہ کرنے کی خطرناکی بتائیں، وعیدیں رکھیں، البتہ جب تک آپ والد صاحب کی ذمے داری میں ہیں، تب تک آپ گناہگار نہیں ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
شیخ محترم نے آپ کا جواب دے دیا ہے مجھے ایک اور شبہ پڑ رہا ہے وہ واضح کرنا چاہوں گا۔
اس سوال سے یہ پتا چل رہا ہے کہ شاید آپ کے والد نے بینک میں سود پہ پیسے رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ہر سال کے بعد پیسے نہ کٹوانے سے لگ رہا ہے کہ بینک میں کیوں رکھے ہوئے تھے۔
پس اگر ایسا معاملہ ہے تو پہلے آپ انکو اس سود کے بارے کلیئر کریں کیونکہ یہ بہت بڑا گناہ ہے۔
فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ
جو شیخ محترم نے نقطہ اٹھایا ہے، یہ بھی ضروری ہے، اس کو بھی دیکھنا چاہیے، سودی معاملات کو دیکھنا چاہیے، جہاں تک یہ سوال ہے کہ اب تو ایام گزر چکے ہیں، سالہا سال گزر گئے ہیں، بینک کے پاس پورا ریکارڈ ہوتا ہے، رکھنے والوں کو سب کچھ معلوم ہوتا ہے، سارے ریکارڈ نکال کر اگر نیت صاف ہے تو زکاۃ دی جا سکتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ