سوال (5249)
جو والدین اپنے بچوں کی شادی نہیں کرتے عمر زیادہ ہونے پر بھی اپنی ضد اور انا کی وجہ سے ہر رشتہ ٹھکرا دیتے ہیں کہ ہمارے میچ کے نہیں ہیں، تکبر سے بغیر عذر کے ٹھکرانا اور اس طرف توجہ نا دینا دنیاوی معاملات میں مشغول رہنا، بچوں کو اس معاملے میں کیا کرنا چاہیے، میرا دوست ہے ایک اس کی پینتیس سال عمر ہوگی ہے ان کی والدہ رشتہ ہونے نہیں دے رہی کوئی عذر نہیں ہے ضد رکھی ہوئی ہے، بس جہیز والے اور جائیداد والے رشتے پسند کرتی ہیں، اس بابت وہ جوان بڑا مجبور ہو گیا ہے کئی بار گناہ کرتے کرتے بچا ہے، اس کے لیے کیا حکم ہے شریعت کا وہ بہت زیادہ پریشان ہے، کیا وہ خود رشتہ الگ سے کر سکتا ہے؟
جواب
ایسے شخص کے لیے شادی کرنا فرض ہے، فرض اللہ تعالیٰ کا حکم ہے،
“لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق”
اگر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا خطرہ ہو رہا ہے، پھر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی بات نہیں مانی جائے گی، لہذا وہ نکاح کر سکتا ہے، وہ خود وکیل ہے، کوشش کرے کہ افہام و تفہیم سے مسئلہ حل ہو، بڑے عالم یا کسی بزرگ کو بیٹھائیں، ورنہ وہ خود نکاح کر سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ