سوال (2883)
کیا ولیمہ نکاح والے دن کیا جا سکتا ہے، یعنی نکاح اور اسی دن ولیمہ کرلیں یا شب زفاف کے بعد یعنی دوسرے دن ولیمہ کرنا چاہیے، سنت اور شرعی حکم واضح فرمائیں؟
جواب
نکاح سے قبل اور نکاح کے وقت ولیمہ کا جواز ہے، افضل اور مستحب ولیمہ رخصتی کے بعد ہے، یہ عرب کبار مشائخ کا فتوی ہے۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
ولیمہ کے صحیح وقت کا تعین کرنا مشکل ہے۔ علماء کے اقوال اس حوالے سے مختلف ہیں۔ ان اقوال کو خلاصۃ ذکر کیا جاتا ہے:
1 : عقد نکاح کے وقت۔
2 : عقد نکاح کے بعد۔
3 : عند الدخول۔
4 : دخول کے بعد۔
5 : عرف کے مطابق۔
آخری موقف ابن طولون الدمشقی الصالحی نے اپنی کتاب فص الخواتم فيما قيل في الولائم میں اختیار کیا ہے، اس لیے علماء نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ولیمے کا وقت موسع/ مخير ہے، یعنی عقد نکاح سے لے کر دخول کے بعد تک کسی بھی وقت ولیمہ کیا جا سکتا ہے، امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اسی مسلک کو اختیار کرتے ہوئے اپنی صحیح میں باب باندھا ہے:
باب حق إجابة الوليمة والدعوة، ومن أولم سبعة أيام ونحوه، ولم يُوقّت
النبي صلى الله عليه وسلم يوما ولا يومين.
لیکن احادیث کا تتبع کرنے سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ اس کا افضل وقت بعد از دخول عقد نکاح کے اگلے دن ہے۔ جیسا کہ حدیث انس میں آیا ہے جو کہ صحیحین میں موجود ہے:
أصبح النبي صلى الله عليه وآله وسلم عروساً بزينب بنت جحش، فكان تزوجها بالمدينة، فدعا الناس للطعام بعد ارتفاع النهار.
[البخاري : 4793 و مسلم : 1428]
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ