سوال (5853)
اگر ایک شوہر اپنی بیوی کو پہلی طلاق ایک تحریری کاغذ پر دستخط کر کے بھیجے، اور پھر اس کے بعد دو طلاقیں مہینے مہینے کے وقفے سے عدالت (کورٹ) میں سائن کر کے بھیجے.
1. کیا یہ تینوں طلاقیں شمار ہوں گی؟
2. کیا بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی؟
3. یا پھر یہ صرف ایک ہی طلاق شمار ہوگی؟
برائے کرم قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں۔
جواب
اس مسئلے میں اختلاف ہے، کچھ علماء کرام کہتے ہیں کہ تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، لیکن راجح یہ ہے کہ ایک طلاق ہوئی ہے، وجہ اختلاف یہ ہے کہ اہل علم کا یہ کہنا ہے کہ ایک طلاق دینے کے بعد دوسری طلاق کے لیے رجوع ضروری ہے یا نہیں، جن کا کہنا ہے کہ ایک طلاق ہوئی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رجوع نہیں ہوا ہے۔ تو دوسری طلاق کس کو دے رہا ہے، بظاہر ایک طلاق واقع ہوئی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
سوال: ایک عورت جس کے خاوند نے عرصہ دو سال قبل وقفے وقفے سے دو طلاقیں دی تو اب عورت اس خاوند سے نکاح کر سکتی ہے یا آیا کے اسے طلاق بائن واقع ہوچکی یا نہیں اس بارے راہنمائی درکار ہے۔ بالتفصیل
جواب: سوال واضح نہیں ہے، اگر طلاق وقفے وقفے سے دی ہے، ایک طلاق دی ہے، پھر رجوع کرلیا ہے، پھر دوسری طلاق دی ہے، تو دو طلاقیں ہو جائیں گی۔ اگر رجوع نہیں کیا ہے تو ایک طلاق واقع ہوگی۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ




