سوال (5594)

64 ہجری میں یزید کے دور حکومت میں واقعہ حرہ، خانہ کعبہ پر سنگ باری کے کیا شواہد ملتے ہیں؟ کیا اس کا حوالہ مل سکتا ہے؟

جواب

واقعہ حرہ ایک حقیقت ہے، بخاری و مسلم میں بھی الفاظ ہیں، اس میں مبالغہ آرائی ہوئی جاتی ہے، اس کی کھوج لگانے کی ضرورت ہے۔
لنک ملاحظہ ہو۔ واقعہ حرہ میں خواتین کی عصمت دری ثابت نہیں | Authentic Islamic Info | محدث فورم- Mohaddis Forum https://share.google/OLZJ7LzRlWzbjqMZX

وَقَالَ اللَّيْثُ: عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الْأُولَى يَعْنِي مَقْتَلَ عُثْمَانَ فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ أَحَدًا، ثُمَّ وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الثَّانِيَةُ يَعْنِي الْحَرَّةَ، فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ الْحُدَيْبِيَةِ أَحَدًا، ثُمَّ وَقَعَتِ الثَّالِثَةُ فَلَمْ تَرْتَفِعْ وَلِلنَّاسِ طَبَاخٌ. [صحيح البخاري: 4024]

پہلا فساد جب برپا ہوا یعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا تو اس نے اصحاب بدر میں سے کسی کو باقی نہیں چھوڑا۔ پھر جب دوسرا فساد برپا ہوا یعنی حرہ کا، تو اس نے اصحاب حدیبیہ میں سے کسی کو باقی نہیں چھوڑا۔ پھر تیسرا فساد برپا ہوا تو وہ اس وقت تک نہیں گیا جب تک لوگوں میں کچھ بھی خوبی یا عقل باقی تھی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ