شیخنا محمد عزیر شمس رحمہ اللہ کی خواہش تھی کہ شیخنا واصل واسطی حفظہ اللہ کی کتاب کی چوتھی جلد کی فھرست ان کو فراہم کی جائے تا کہ وہ پہلی ۳ جلدوں اور ۴ جلد کی فھرست کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کتاب کے متعلق اپنے تاثرات کو سپرد قلم کریں تاکہ کتاب کا زیادہ سے زیادہ انتشار ہو سکے، لیکن شیخ واصل واسطی حفظہ اللہ اپنی ناسازئی طبع کی وجہ سے فہرست مرتب نہ کر پائے اور بات تاخیر کا شکار ہو گئی یہاں تک کہ شیخ محمد عزیر شمس رحمہ اللہ اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔

بعد ازاں شیخ واصل واسطی حفظہ اللہ کے فرزند(محمد جنید واسطی) ان کی خواہش پہ اور شیخ محمد عزیر شمس رحمہ اللہ کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے شیخ عزیر شمس رحمہ اللہ کے وہ صوتی پیغامات جو انہوں نے مختلف مواقع پہ مجھے اس کتاب کے متعلق یا میرے استفسار پہ بھیجے کو تاثراتی شکل دی ہے کوشش کی گئی ہے کہ الفاظ بھی شیخ کے ہی ہوں لیکن اس کے باوجود اس کو تحریری شکل دینے کے لئے کچھ تقدیم و تاخیر اور کمی و اضافہ کرنا پڑا۔ کتاب بارے شیخ کے صوتی تاثرات کو سپرد قلم ان الفاظ میں کیا ہے:

“شیخ واصل واسطی حفظہ اللہ کی کتاب (عقائد سلف پہ اعتراضات کا علمی و تحقیقی جائزہ) چند دن قبل پہنچی اس عمدہ کاوش پہ اللہ تعالی شیخ کو جزائے خیر سے نوازے اور انکو ہمت اور طاقت دے کہ اس کتاب کو مکمل کریں ۔ دعا ہے کے کتاب مکمل ہو کے عقائد کے سارے مباحث پر مشتمل ایک موسوعۃ بن جائے اور حق پسند افراد کے لیے ایک گراں قدر علمی جوہر ثابت ہو۔
کتاب کی ورق گردانی سے دل باغ باغ ہوگیا اور دل سے شیخ کے لئے بہت دعائیں نکلیں۔ اللہ شیخ کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے،ان کو صحت وعافیت سے نوازے اور تادیر ان کا سایہ قائم رکھے، شیخ نےاس کتاب میں بہترین اور عمدہ انداز میں عقائدِ سلف کا دفاع کیا ہے ، اس کتاب کی تصنیف کے لیے پورا مکتبہ کھنگال ڈالا ہے ، علمِ کلام، عقیدہ اور فلسفہ سے متعلق ڈھیروں معروف اور بہت سی غیر معروف کتب کے اس قدر اقتباسات نقل کیے ہیں کہ اردو کتابوں میں ایسا انداز بہت کم دیکھنے کو نظر آتا ہے، اور ساتھ ہی ساتھ کتاب وسنت کی نصوص سے کتاب کو مزین کرتے ہوئے جس خوبصورتی سے انتھائی سنجیدہ انداز میں مناقشہ کیا ہے کہ میں نے بہت کم لوگوں کو مخالف سے ایسے صبر تحمل اور حوصلے کے ساتھ مناقشہ کرتے پایا ہے ۔
کتاب انتھائی مدلل اور مفصل ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت سنجیدہ انداز میں لکھی گئی ہے جو شیخ کے انتھائی متواضع اور متحمل مزاج ہونے پہ دال ہے، کتاب اس قدر جامع اور مفید ہے کہ کتاب میں شامل کئی فصول مستقل الگ مقالے کی حیثیت رکھتی ہیں مثلا رازی پہ تنقید ، شیخ الاسلام کا دفاع۔۔۔ کئی مباحث کے متعلق میں نے خود اس کتاب سے کافی استفادہ کیا ۔ اور میں یہ چاہتا ہوں کہ اس کتاب کا خوب انتشار ہو اور باذوق افراد اس سے خوب استفادہ کریں۔
کتاب سے متعلق دواہم گذارشات
1) کتاب اپنی افادیت کے باوجود بہت طویل ہے اور اس طوالت کے ساتھ اس سے استفادہ کرنے والے بہت کم ہیں کیونکہ اول تو اتنی طویل کتاب پڑھنے والے ہی بہت کم ہیں اور اس پہ مستزاد یہ کہ اس میں کلامی، منطقی اور فلسفی بہت سی ایسی ابحاث بھی ہیں جن کو سمجھنے والے کچھ علماء اور باذوق طلبہ ہی ہیں اس لئے ایک مختصر کتاب کی اشد ضرورت ہے جس میں درج ذیل امور کو ملحوظ رکھا جائے۔
ا) سلف کا عقاید کے باب میں طرزِ تصنیف اس کو واضح کیا جائے۔
ب)شکوک و شبھات کو رفع کرنے اور ان کے ازالے کے لئے سلف کا طریقہ کار کی وضاحت۔
ج)ہر باب میں سلف کا جو عقیدہ ہے اس کو واضح طور پہ بیان کیا جائے اور پھر اس پہ وارد شکوک و شبھات کا ذکر کر کے ان کا جواب دیاجائے۔
د) سلف کے عقائد پہ جو بھی قدیم وجدید اعتراضات ہیں ان تمام شکوک وشبھات کی ایک فھرست بنای جائے اور اس کا حوالہ ذکر کر دیا جائے کہ یہ شکوک وشبھات فلان فلان کتاب میں مذکور ہیں اور پھر اختصار سے ان اعتراضات اور شکوک وشبھات کو اپنے الفاظ میں بیان کرنے کے بعد ان کا رد کیا جائے، مثلا قرآن ، قیامت صفات باری ،علو ، تجسیم کے متعلق تمام اعتراضات کو ایک فصل میں جمع کر کے اس کا جواب دیا جائے۔ اختصار اور جامعیت کو مدنظر رکھا جائے اور ان کی تمام عبارات کو نقل کرنے سے اور تکرار سے گریز کیا جائے۔
ھ) مخالف جانب سے لکھی گئی ہر کتاب کا جواب لکھنا یا شبہ کو نئے الفاظ میں پیش کیے جانے کی وجہ سے دوبارہ سے جواب لکھنا بہت طوالت اور نامکمل ہونے والے سلسلے کے مثل ہو جاتا ہے، ان کی اس متعلق کتب کو جمع کر کے مطالعہ کے بعد جو مجموعی اصل اعتراضات سامنے آئیں ان کو ترتیب سے ذکر کر کے جواب دیا جائے.
کیونہ تمام اعتراضات کرنے والے چاہے وہ قدیم ہوں یا جدید کی عبارات میں اگرچہ کچھ اختلاف ہو لیکن اصل اصول اور مدعا ایک ہی ہے اس لئے تکرار سے بچا جائے اور کی اصل کا مناقشہ کیا جائے۔
2) کتاب میں بعض کتب کے مختلف طبعات استعمال کئے گئے ہیں مثلا مجموع الفتاوی شیخ الاسلام کے معروف ۳۷ جلد والے طبع کی بجائے دوسرے طبعات کا استعمال کیا گیا ہے تو شیخ اپنے کسی طالب علم کے ذمہ لگائیں کہ وہ مطبوعہ تمام جلدوں میں مجموع الفتاوی کی تمام عبارت کے حوالہ جات کو ۳۷ جلد والے طبع کے مطابق کیا جائے اور اگلی جلدوں میں بھی اس بات کا خاص خیال رکھا جائے۔

ابو ماہر عدنان بن محمد الطاف