سوال (4394)

کیا وطن پرستی شرک ہے؟ یا وطن سے محبت رکھنا شرک ہے؟

جواب

وطن پرستی یا وطن سے محبت تقریباً ایک ہی چیز ہے، باقی کوئی زبردستی کا معنی لے کہ پرستی کا معنی پوجا ہے، وہ ایک الگ بات ہے، ورنہ یہ استعمال محبت کے لیے ہو رہا ہے، وطن سے محبت میں کوئی عیب نہیں ہے، البتہ جب یہ محبت آگے چلی جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

“قُلۡ اِنۡ كَانَ اٰبَآؤُكُمۡ وَاَبۡنَآؤُكُمۡ وَاِخۡوَانُكُمۡ وَاَزۡوَاجُكُمۡ وَعَشِيۡرَتُكُمۡ وَ اَمۡوَالُ ۨاقۡتَرَفۡتُمُوۡهَا وَتِجَارَةٌ تَخۡشَوۡنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرۡضَوۡنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَيۡكُمۡ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَ جِهَادٍ فِىۡ سَبِيۡلِهٖ فَتَرَ بَّصُوۡا حَتّٰى يَاۡتِىَ اللّٰهُ بِاَمۡرِهٖ‌ ؕ وَاللّٰهُ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِيۡنَ” [سورة التوبة : 24]

«کہہ دے اگر تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے اور تمھارے بھائی اور تمھاری بیویاں اور تمھارا خاندان اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے مندا پڑنے سے تم ڈرتے ہو اور رہنے کے مکانات، جنھیں تم پسند کرتے ہو، تمھیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا»
جب یہ وطن کی محبت اللہ، اس کے رسول اور جہاد فی سبیل للہ سے مقدم ہو جائے تو اس وقت یہ مذموم ہوگئی، باقی اس کے ادلہ موجود ہیں کہ اپنے شہر اور وطن سے محبت کی جا سکتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ چھوڑ کر جا رہے تھے تو اس چیز کا اظہار کیا تھا کہ کعبۃ اللہ کو مخاطب ہو کر فرمایا کہ تمھیں چھوڑ کر نہ جاتا اگر یہ بستی والے مجھے مجبور نہیں کرتے، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے آتے تھے تو مدینہ کی دیواروں کو دیکھ کر سواری کو مزید تیز کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے لیے دعا کی تھی کہ مدینے کو مکے سے زیادہ محبوب بنادے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

وطن اگر پاکستان جیسا ہو تو ایسے وطن سے مزید محبت بڑھ جاتی ہے، کیونکہ دین و دنیا کے حوالے سے اللہ تعالیٰ ہر نعمت سے ہمارے ملک کو نوازا ہے، 28 مئی 1998 میں جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے تو اس وقت میں سعودیہ تھا، وہاں ہر بندے نے ہمیں پاکستان کے ایٹمی پاور ہونے کے مبارکباد دیے تھے، تو پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے ہر نعمت سے نوازا ہے، ان نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ آپ کے دین کا کام آزادی سے کر سکتے ہیں، میں سات سال سعودیہ رہا ہوں، وہاں بھی دین کے کام کے حوالے سے اتنی آزادی نہیں ہے، جتنی آزادی پاکستان میں ہے۔ اس لیے پاکستان نہ صرف ایک ملک کا نام ہے، بلکہ ایک نظریے اور سوچ کا نام ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم اور قوم پرستی کیا ہے؟
جواب: پرستی کا معنی پوجا ہے اور یہی معنی مراد لیا جائے تو پھر ظاہر ہے کہ حرام ہے، یا اس لفظ سے تعصب لیا جاتا ہے، پھر بھی حرام ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا تھا کہ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر فوقیت حاصل نہیں ہے، اصل چیز تقوی ہے، اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی متقی کا مقام ہے، باقی قوم تعارف کے لیے ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ہمیں پاکستان میں قوم پرستی کا طعنہ دینے والے عربوں پر بات نہیں کرتے ہیں، شیخ سدیس، شیخ شریم، شیخ جہینی، شیخ حذیفی یہ سب قبائل کے نام سے مشہور ہیں، ان کے نام کسی کو بھی نہیں آتے ہیں، تو قوم صرف پہچان اور تعارف کا ذریعہ ہو، بندہ اس کو فخر کا ذریعہ نہ بنائے، بعض اوقات قوم کے ذریعے دین کا صحیح ہوتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ