سوال (5929)

دو بھائی ہیں ایک کی تین بیٹیاں ہیں اور ایک کی دو بیٹیاں آپس میں ایک دوسرے کے بیٹوں سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ ایک رشتہ لے کر اس کے بدلے دوسرے سے لینے کی، جہیز کی کسی قسم کی کوئی شرط بھی نہیں ہے کیا یہ درست ہے؟ کچھ لوگ اس کو وٹہ سٹہ کہتے ہوئے بخاری کا حوالہ دے کر ناجائز کہتے ہیں۔

جواب

اگر تو یہ رشتے آزادانہ ہو رہے ہیں یعنی لینے دینے کی شرط کی بنیاد پر نہیں ہو رہے تو فانکحوا ما طاب لکم۔۔۔ کی بنیاد پر اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن ہمارا معاشرتی پس منظر یہ کہتا ہے کہ اللہ نہ کرے ایک رشتے میں اگر خرابی ہو تو ایسے حالات میں دوسرا رشتہ لازما خراب کیا جاتا ہے لہذا سدباب کے طور پر اجتناب کر لیا جائے تو بہتر ہے ورنہ غیر مشروط رشتہ لینے دینے میں شرعی طور پر تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ

حق مہر کا تعین ہو، کوئی غیر ضروری شرط نہ ہو، پھر یہ وٹہ سٹہ نہیں ہے، پھر یہ نکاح جائز ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلمَ نهَى عن الشغارِ قال: قلت لنافعٍ ما الشغارُ؟ قال: يزوجُ الرجلُ ابنتَه ويتزوجُ ابنتَه ويزوجُ الرجلُ أختَه ويتزوجُ أختَه بغيرِ صَداقٍ

میں ذکر کردہ قید ” بغير صداق” اتفاقی ہے احترازی نہیں

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ