سوال
دوران وضو پہلے ایک دفعہ ہاتھ دھولیے پھر چہرہ دھونے کے بعد جو بازو دھوتے ہیں، کیا اس وقت بازو کے ساتھ دوبارہ ہاتھ دھونا بھی ضروی ہے، کیونکہ قرآن میں ہے کہ “ایدیکم الی المرافق” یعنی چہرہ دھونے کے بعد کہنیوں تک ہاتھ دھونے ہیں؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
یہ اشکال پیش آنے کی وجہ یہ ہے کہ ابتدائے وضو میں کلائیوں تک ہاتھ دھوئے جاتے ہیں اس کے بعد مضمضہ کیا جاتا ہے پھر استنشاق کیا جاتا ہے اور اس کے بعد کہنیوں سمیت ہاتھ دھوئے جاتے ہیں۔ اب یہاں اشکال یہ ہے کہ ہتھیلی تو ابتدائے وضو میں بھی دھوئی گئی ہے تو کیا اس کو چھوڑ کر باقی ہاتھ کا دھونا ہی کافی ہو جائے گا یا کہنیوں سمیت ہاتھوں (ہتھیلیوں) کا دھونا بھی ضروری ہے؟
اس حوالے سے ہمارے فہم کے مطابق شرعی حکم یہ ہے کہ منہ دھونے کے بعد کہنیوں سمیت مکمل ہاتھ دھونا فرض ہے اور منہ دھونے سے پہلے ہاتھوں ( ہتھیلیوں) کو دھونا بعد میں دھونے سے کفایت نہیں کرے گا کیونکہ ابتدائے وضو میں ہاتھوں کو دھونا سنت جبکہ بعد میں فرض ہے۔ اسی طرح وضو میں ترتیب بھی ضروری ہے جو کہ اس صورت میں مفقود ہے۔
وضو میں ترتیب کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس طرح شروع کریں جس طرح اللہ تعالیٰ نے ذکرفرمایا ہے:
“يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا قُمۡتُمۡ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ فَٱغۡسِلُواْ وُجُوهَكُمۡ وَأَيۡدِيَكُمۡ إِلَى ٱلۡمَرَافِقِ وَٱمۡسَحُواْ بِرُءُوسِكُمۡ وَأَرۡجُلَكُمۡ إِلَى ٱلۡكَعۡبَيۡنِۚ”. [المائدة: 6]
اللہ تعالیٰ نے وضو کا حکم دیتے وقت پہلے چہرے کے دھونے کا ذکر فرمایا، پھر دونوں ہاتھوں کے دھونے کا، پھر سر کے مسح کا اور پھر دونوں پاؤں کے دھونے کا۔
اللہ تعالیٰ نے دونوں ہتھیلیوں کے دھونے کا چہرہ دھونے سے پہلے ذکر نہیں فرمایا کیونکہ دونوں ہتھیلیوں کا چہرے سے پہلے دھونا واجب نہیں بلکہ سنت ہے، لہٰذا اعضائے وضو میں اسی ترتیب کو ملحوظ رکھیں جس ترتیب کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان کا ذکر فرمایا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب فریضہ حج ادا فرمایا اور آپ سعی کے لیے تشریف لے گئے اور بابِ صفا سے صفا (پہاڑی ) کی جانب نکلے۔ جب آپ ( کوہ ) صفا کے قریب پہنچے تو یہ آیت تلاوت فرمائی:
“{إِنَّ الصَّفَا والْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ} [البقرة: 158] «أَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللهُ بِهِ» فَبَدَأَ بِالصَّفَا”. [صحيح مسلم: 1218]
’’بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں‘‘۔ میں ( بھی سعی کا ) وہیں سے آغاز کر رہا ہوں جس ( کے ذکر ) سے اللہ تعالیٰ نے آغاز فرمایا۔‘‘اور آپ نے صفا سے ( سعی کا ) آغاز فرمایا۔
آپ نے واضح فرما دیا کہ سعی کے وقت مروہ سے پہلے آپ صفا پر اس لیے تشریف لے گئے تاکہ وہاں سے شروع کریں جس کا اللہ تعالیٰ نے پہلے ذکر فرمایا ہے۔
لہذا وضو کرتے وقت منہ دھونے کے بعد کہنیوں سمیت مکمل ہاتھ دھونا ضروی ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور محبوب أحمد أبوعاصم حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ