سوال (3555)

وضو کے بعد پشاب والی جگہ پر چھینٹیں مارنے والی روایات صحیح ہیں؟

جواب

وضو کرنے کے بعد شرمگاہ کی طرف چھینٹے مارنے شرعی طور پر جائز و درست ہیں اس کے ذریعے شیطانی وساوس دور ہوتے ہیں۔ صحیح حدیث میں ہے کہ:

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا بَالَ يَتَوَضَّأُ وَيَنْتَضِحُ»

“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پیشاب کرتے تو وضو کرتے اور شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارتے۔”
[ابوداؤد، کتاب الطھارة (134)، ابن ماجہ، کتاب الطھارة (461)، مستدرک حاکم 1/171]
اسے امام حاکم اور امام ذہبی نے بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے سنن النسائی میں الفاظ اس طرح ہیں کہ:
رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ ونضح فرجه،
“میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے وضو کیا اور اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکا۔”

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

اس بارے مرفوع روایات ساری ضعیف ہیں، البتہ ایسا کرنا جائز ہے۔ دیکھے (مصنف ابن أبی شیبہ: 1775 سنده صحيح)۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

سوال: وضو کے بعد چھینٹے مارنا شلوار پر اسکا حوالہ مل سکتا ہے؟

جواب: لازم نہیں ہے۔ نہ ہی یہ وضو کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے مرفوعا کچھ ثابت بھی نہیں۔

البتہ بعض صحابہ رضی اللہ عنھم سے ثابت ہے وضو کے بعد شرمگاہ اور کپڑوں پر چھینٹے مارنا۔

 عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ إذَا تَوَضَّأَ نَضَحَ فَرْجَهُ، *قَالَ عُبَیْدُ اللهِ: وَکَانَ أَبِی یَفْعَلُ ذَلِکَ۔[ابن ابی شیبہ: 1786]

حضرت ابن عمر جب وضو کرتے تو شرم گاہ کی جگہ پانی چھڑکتے۔ سندہ، صحیح

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ