سوال (3450)
وضو کرنے کے بعد تحیۃ الوضو فوراً ادا کرنا لازم ہے یا کچھ دیر ٹھہر کر بھی ادا کیے جا سکتے ہیں؟ وضو اور تحیۃ الوضو کے درمیان باتیں کرنا کیسا ہے؟
جواب
تحية الوضو واجب نہیں ہے، بلکہ مستحب و افضل عمل ہے، اگر کچھ منٹ کا وقفہ کسی عذر کے سبب ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن وضو کے بعد ادا کر لینا ہی باعث فضیلت ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
مستحب اور اولی یہی ہے کہ ان رکعات کو علی الفور ہی ادا کر لیا جائے، اور درمیان میں کسی قسم کی فضول گفتگو نا کی جائے۔
لقول النبي صلى الله عليه وسلم: ما من أحد يتوضأ فيُحسن الوضوء ويصلي ركعتين يقبل بقلبه ووجهه عليهما إلا وجبت له الجنة. رواه مسلم (234).
ولما روى عن عثمان بن عفان رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من توضأ نحوَ وضوئي هذا ثم قام فركع ركعتين لا يُحدّث فيهما نفسه غفر له ما تقدم من ذنبه. روى البخاري (160) ومسلم (226).
لیکن اگر کوئی ضروری بات کرنا پڑ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
والله تعالى أعلى وأعلم والرد إليه أفضل وأسلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ
سائل: وہ جو حدیث میں وارد ہے کہ کسی سے کلام نہ کرے تو اس کے لیے بشارت ہے، اس سے مراد نماز میں خشوع و خضوع ہے یا کسی انسان سے نماز سے پہلے کلام نہ کرے؟
جواب: اس کا تعلق دوران نماز کے ساتھ ہے جیسا کے سیاق وسباق سے واضح ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ