سوال (3275)
وضو میں انگلیوں کا خلال کرنا فرض ہے؟ اور ہاتھ کی کسی انگلی سے بھی خلال کیا جائے گا؟ اگر کوئی شخص خلال نہیں کرتا تو اس کا وضو ہو جائے گا؟
جواب
جی وضو میں انگلیوں کا خلال کرنا فرض ہے اور جس انگلی کے ساتھ بھی خلال کیا جائے جائز ہے، خاص چھنگلی انگلی سے خلال کرنے والی روایت علی الراجح ضعیف ہے، اس روایت کے جمیع طرق کو جس بھی ماہر فن عالم نے جمع کیا اور تحقیق کی تو اس پر علت واضح ہو جائے گی، باقی چونکہ تخصیص کی صحیح و صریح دلیل موجود نہیں تو چھنگلی سے کریں یا کسی اور سے درست ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
پیروں کی انگیوں کا خلال چھنگلی سے کرنا
إذا توضأ یدلک أصابع رجلیہ بخنصرہ
سنن ابو داود اور ترمذی میں یہ الفاظ صحیح سند سے ہیں
واللہ اعلم۔۔
فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ
بارک اللہ فیکم.
شیخ اسے کسی نے فرائض وضو میں شمار کیا ہے؟
فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ
1: حضرت لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو
[صحیح ابو داؤد : 129]
اس مطلق حکم میں ہاتھ اور پاؤں دونوں کی انگلیاں شامل ہیں۔
2: دوسری حدیث میں فرمایا ! جب تم وضو کرو تو اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرو [صحیح ابن ماجہ : 361]
شیخ البانی رحہ اللہ نے فرمایا ہاتھوں کی انگلیوں کا خلال حضرت لقیط رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے واجب ہے
واللہ اعلم
فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ
میں نے جو لکھا ہے، اس پر آپ نے غور نہیں کیا ہے، ہم نے سب دیکھ کر بات کی تھی، آپ سنن أبو داود کی سند کا صحیح ہونا ثابت کریں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
اس اعتبار سے تو پورا وضو ہی واجب ہوا ہے، تو وضو کی سنتیں تو پھر ہوئی نہیں ہیں۔
فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ
جی بالکل یہی بات درست ہے، پورا وضو ہی فرض ہے، البتہ احناف نے وضو اور غسل میں مختلف اعضاء کو سنتوں اور فرضوں میں تقسیم کیا ہے، جبکہ ایسی کوئی تقسیم شرعاً موجود نہیں ہے۔
فضیلۃ الباحث طارق رشید حفظہ اللہ
وضو شروع کرتے ہوئے ہاتھ دھونا واجب نہیں بلکہ سنت ہے، بالإجماع، و غیرہ توجد السنن في الوضوء
فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ
صرف احناف نے نہیں، ظاہریوں کے علاوہ پوری امت نے۔
فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ
الفقه مع الذين يتبعون الدليل ظاهره و باطنه و هم أهل المعاني و الأثر
فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ