سوال (1905)
آج کل لوگ بہ کثرت وی پی این لگا کر انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟
جواب
وی پی این (Virtual Private Network) ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے انٹرنیٹ پر ایک محفوظ اور خفیہ کنکشن حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کا مقصد صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنا اور ان کی پرائیویسی کی حفاظت کرنا ہے تاکہ آپ کی معلومات کو ہیکرز اور دوسرے سائبر حملوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اس کے کچھ فوائد بھی ہیں اور کچھ نقصانات بھی جو کہ درج ذیل ہیں:
وی پی این کے فوائد:
1. پرائیویسی اور سیکیورٹی: VPN آپ کے انٹرنیٹ ٹریفک کو خفیہ رکھتا ہے، جس سے آپ کی آن لائن سرگرمیاں محفوظ اور پرائیویٹ رہتی ہیں۔
2. محفوظ براوزنگ: VPN آپ کے اصل IP ایڈریس کو چھپاتا ہے، جس سے آپ انٹرنیٹ پر گمنام رہتے ہیں۔
3. جیو بلاکنگ کو بائی پاس کرنا: VPN کی مدد سے آپ مختلف ممالک کی جیو بلاکنگ کو بائی پاس کرکے مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
4. محفوظ عوامی وائی فائی: عوامی وائی فائی کا استعمال کرتے وقت VPN آپ کی معلومات کو محفوظ رکھتا ہے۔
وی پی این کے نقصانات:
1. کنکشن کی رفتار میں کمی: VPN کا استعمال انٹرنیٹ کی رفتار کو کم کر سکتا ہے کیونکہ ڈیٹا کو انکرپٹ اور ڈی کرپٹ کرنا پڑتا ہے۔
2. کچھ خدمات/سروسز تک رسائی میں مشکل: بعض ویب سائٹس، ایپس، سروسز VPN استعمال کرنے والے صارفین کو بلاک کر دیتی ہیں۔
3. قانونی مسائل: بعض ممالک جیسا کہ چین، ایران، روس وغیرہ میں VPN کا استعمال غیر قانونی یا انتہائی محدود ہے۔
4. وی پی این سروس دینے والا فرد یا ادارہ بذات خود آپ کے ڈیٹا کا غلط استعمال کر سکتا ہے۔
وی پی این کے استعمال کی شرعی حیثیت:
وی پی این کے استعمال پر مطلقا حکم لگانا ممکن نہیں، کیونکہ اس کے جائز اور ناجائز دونوں قسم کے استعمال موجود ہیں، جائز استعمال درست ہے، جبکہ ناجائز استعمال خلاف شریعت ہے۔
مثلا خود کو ہیکرز وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لیے وی پی این کا استعمال یہ درست ہے۔ لیکن اس کے بہت سارے استعمال اس قسم کے ہیں، جو در حقیقت غلط بیانی اور دھوکہ دہی کے زمرے میں آتے ہیں مثلا:
* لوکیش چینج کرنے کے لیے وی پی این کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ بہت سارے فری لانسرز یا آن لائن ارننگ ایپس کا استعمال کرنے والے اس کا بہ کثرت استعمال کرتے ہیں، تاکہ دوسروں سے اپنی اصل لوکیشن چھپا کر کوئی غیر حقیقی لوکیشن ظاہر کر سکیں۔ اسی طرح بہت ساری ایپس کسی خاص کنٹری یا لوکیشن کے لیے بین ہوتی ہیں.. لیکن لوگ وی پی این لگا کر ان ایپس کو کھول لیتے ہیں، یہ درست نہیں، کیونکہ دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے۔
* اسی طرح بہت سارے ملکوں، اداروں، اور کمپنیز نے اپنے صارفین کو غلط اور فضول قسم کے مواد سے محفوظ رکھنے کے لیے کئی ایک ویب سائٹس بین کی ہوئی ہوتی ہیں، لیکن بہت سارے لوگ وہاں وی پی این کا استعمال کرکے ایسی چیزوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں، جو کہ بالکل درست نہیں ہے، کیونکہ اس میں ایک تو قابل اعتراض مواد دیکھنے کا گناہ ہے، دوسرا اس اتھارٹی کے ساتھ دھوکہ دہی جس کے جائز اور درست قوانین اور اصول و ضوابط کی پابندی کا آپ نے معاہدہ کیا ہوا ہے۔
یہاں ایک اہم مسئلہ رہ جاتا ہے کہ کسی بھی ملک یا ادارے کو اپنا صارفین پر کس حد تک پابندیاں لگانے کی اجازت ہے؟
کیا کوئی کسی صارف کو مثلا یوٹیوب، یا ٹویٹر یا ٹیلیگرام وغیرہ مفادِ عامہ سے تعلق رکھنے والی سروسز استعمال کرنے سے منع کر سکتا ہے؟
کیونکہ اگر اسے جائز مان لیا جائے تو پھر اس بین کو توڑنا ناجائز کہلائے گا، جبکہ اگر ایسی پابندیوں کو ناجائز مان لیا جائے تو پھر صارفین کے لیے اس قسم کے پلیٹ فارمز یا سروسز تک رسائی کے لیے وی پی این وغیرہ کے استعمال کی گنجائش نکل آتی ہے۔
لیکن یاد رکھیں یہ انتہائی محدود دائرہ کار میں اجازت ہو گی۔ اس بنیاد پر دھوکہ دہی کی جو اوپر شکلیں بیان ہوئی ہیں، وہ کسی صورت جائز قرار نہیں پائیں گی۔ واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ