سوال (4293)
جو لوگ وراثت میں حصہ صرف بیٹوں کو دے فوت ہو جاتے اور جو لوگ بہنوں کو وارثت میں حصہ نہیں دیتے اور بعض بہنیں یہ کہتی ہیں کہہ ہم حصہ نہیں لیں گئی ان تینوں صورتوں کی وضاحت بیان فرما دیں. جزاک اللہ خیرا
جواب
جو لاعلمی کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں، جیسے کسی ایک کے حق میں وصیت کرنا، بیٹیوں کو چھوڑ کر صرف بیٹوں کو دینا۔ اس کو بعد میں بدلہ جا سکتا ہے، اور بدلنا بھی چاہیے، کیونکہ اس دنیا سے جانے والے کے لیے آخرت کے مراحل میں آسانی ہو، ورثاء کے لیے بھی آسانی ہو، کیونکہ یہ شرعی فیصلہ ہے کہ وارث کے حق میں کوئی وصیت نہیں ہے، باقی اللہ تعالیٰ جس کے لیے جو حصے مقرر کیے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح کردیے ہیں، وہ حصہ اس کو ملے گا۔
باقی ایسے معاملات جہالت کی وجہ سے ہو جاتے ہیں، ان معاملات کی اصلاح کرنی چاہیے، وصیت کو بدلا جا سکتا ہے۔
اس کے علاؤہ یہ بھی ہے کہ بھائی بہنوں کو نہیں دے رہے، ان کو اپنی فکر کرنی چاہیے، کسی کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ کسی کا حق دبائے، کسی کا بھی باطل طریقے سے مال کھانے کی ضرورت نہیں ہے، یہ مال حرام ہوگا۔ اگر بہن صاحبہ اپنی مرضی سے بغیر کسی دباؤ کے چھوڑتی ہیں تو ان کی مرضی ہے، باقی ان پر دباؤ رکھ کر معاف کروانا یہ غلط ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ