سوال (4050)

ہم جو رات میں وتر ادا کرتے ہیں اس کا درست وقتِ صحیح وقت کونسا ہے؟ تراویح کے بعد یا پھر رات کے آخری پہر میں؟ اور اگر ایک بندہ تراویح کے بعد وتر ادا نہیں کرتا اور وہ سحری سے پہلے ادا کرتا ہے وتر تو کیا یہ درست ہے؟ کیونکہ کل ہمارے گھر ایک مولوی صاحب آئے تھے ہمارے پھوپھا ہیں جو روزانہ وتر سحری سے پہلے ادا کرتے ہیں تو ہمارے پھوپھا نے تراویح کے بعد وتر نہیں پڑھے تو وہ مولوی صاحب کہنے لگے یہ عمل درست نہیں ہیں، وتر کو نماز عشاء کے ساتھ ہی ادا کرنا چاہیے، اصل طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ تھا اور ان کا کہنا تھا آخری پھر میں جو علماء وتر کی اجازت دیتے ہیں وہ بھی غلط ہے کیا یہ بات درست ہے؟ اور جہاں تک ہم نے سنا ہے کہ وتر رات کی آخری نماز ہوتی ہے اس کے بعد کوئی نماز نہیں پھر اگر ایک شخص وتر پڑھ لیتا ہے تو وہ رات کے آخری پھر میں نفل کیسے ادا کرے سکتا ہے؟
اس کے متعلق قرآن وحدیث کے روشنی میں وضاحت فرما دیں۔

جواب

شریعت نے یہ نہیں کہا ہے کہ وتر آخری نماز ہونی چاہیے، کسی بھی حالت میں اس کے بعد کوئی نماز نہیں ہونی چاہیے، شریعت نے ترغیب دی ہے کہ وتر کو آخری نماز بناؤ، یعنی ایسا کرنا افضل ہے، باقی قیام رمضان میں تراویح کے ساتھ وتر پڑھنا ثابت ہے، اس پر عمل کرنا چاہیے، البتہ کسی نے وتر چھوڑ دیا ہے، رات کے آخری حصے میں پڑھنا چاہتا ہے تو اس کے لیے اجازت ہے، اگر پہلے وتر پڑھ چکا ہے تو اب دو دو رکعت کرکے نفل پڑھ لے، وتر نہیں پڑھا تو پہلے نفل پڑھ کے بعد میں وتر پڑھ لے، اگر وقت کم ہے تو پہلے وتر ادا کرلے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ