سوال (5827)

اللہ نے قران مجید میں فرمایا: ولقد نادانا نوح فلنعم المجيبون، اگر اس کو پڑھتے ہوئے کسی نے کہہ دیا
يا نعم المجيبون! تو گرامر کے لحاظ سے مجیبون بہتر ہے یا يا نعم المجيبين؟

جواب

شیخ! جب ہم پکاریں گے تو المجیبون کے واحد کے ساتھ پکاریں گے۔
کیونکہ اللہ نے اپنے لئے بطور تعظیم کے جمع کا صیغہ ذکر کیا ہے لیکن ہم اسکو پکارتے ہوئے جمع کا صیغہ استعمال نہیں کرسکتے۔ لہذا “یا نعم المجیبون” کہنا درست نہیں۔
البتہ “یا نعم المجیبُ” کہہ سکتے ہیں اور المجیب حالت رفعی میں آئیگا۔ کیونکہ نعم کا فاعل ہے۔
فعل فاعل ملکر خبر مقدم اور انت محذوف مخصوص بالمدح مبتدامؤخر۔
پھر یہ جملہ مفرد کی تاویل میں ہوکر منادی بنے گا۔واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

سائل: اس طرح قرآن کریم میں جتنے بھی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے جمع کا صیغہ استعمال کیا ہے، جعلنا، خلقنا وغیرہ اس کا حکم یہی ہوگا جو اوپر ذکر کیا گیا ہے نعم المجیبون میں ہر زبان میں یا؟
مثلاً ارسو اردو میں کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ کیا اس طرح کہنا درست ہوگا؟
اس کی بھی وضاحت فرمادیں۔
جواب: اللہ فرماتے ہیں” اور ” اے بہت خوب دعاء قبول کرنے والوں” میں بہت فرق ہے۔
“اللہ محبت کرتے ہیں” ادب اور احترام کی غرض اور اللہ کو وحدہ سمجھتے ہوئے کہنا جائز ہے البتہ اس نسبت بھی واحد کا صیغہ استعمال کرنا افضل ہے لیکن جمع کے صیغہ کے ساتھ پکارنا جائز نہیں۔
دونوں میں بہت فرق ہے فتأمل

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

سلمك الله وعافاك
ما رايكم في… يا احسن الخالقين و يا ارحم الراحمين…الي آخره

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شیخ یہ تو واحد کا صیغہ ہی ہے، احسن اور ارحم، جمع کی طرف اضافت ہے، لیکن افعال مدح و ذم میں نعم مضاف نہیں ہوتا بلکہ اسکے فاعل جیسا کہ المجیبون کا اعتبار ہوتا ہے نعم کا فاعل جمع ہو تو مراد یہ کہ ہم جمع کو ہی پکار رہے ہیں۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ