سوال (5965)

جناب میرا سوال وراثت سے متعلق ہے میرے دادا کی صرف دو اولادیں تھی ایک میرے والد صاحب اور ایک میری پھپھو میرے والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے جبکہ پھپھو حیات ہیں دادا سے ترکے میں جو زمین ملی تھی اس زمین کا زیادہ تر حصہ میرے والد صاحب اپنی زندگی میں فروخت کر چکے ہیں اور اس دوران میں انہوں نے پھپھو کو ترکے میں کچھ بھی حصہ نہیں دیا جتنے بھی جائداد انہوں نے فروخت کی اس کا پیسہ اپنے استعمال میں لاتے رہے میرے والد صاحب کی چھ اولادیں ہیں جس میں سے ہم دو بھائی اور چار بہنیں ہیں میری پھوپو شادی شدہ ہیں اس وقت جائیداد میں قریب ایک کنال کی لگ بھگ جگہ بجتی ہے اب پھپھو کا دعوی ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں مجھے ترکے میں کچھ حصہ نہیں دیا تو اب جو زمین بجتی ہے اس پہ ان کا حق ہے اور وہ اس زمین کو اپنے استعمال میں لانا چاہتی ہیں جبکہ وہ زمین بنجر پڑی ہوئی ہے نہ وہ کھیت کی جگہ استعمال ہوتی ہے نہ ہی کوئی گھر کی جگہ ہے وہ کسی کے زیر استعمال بھی نہیں ہے جبکہ میرا کہنا ہے کہ وراثت میں پھپو کا جو حق بنتا ہے جو کہ موجودہ زمین میں ہے میں اس میں دینے کے لیے تیار ہوں لیکن ہمیں والد صاحب سے ترکے میں جو جگہ ملی ہے وہ صرف یہی ہے اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے اور وہ بھی اس وجہ سے ملی کہ والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے اگر وہ حیات ہوتے تو یہ جگہ بھی وہ بیچ دیتے۔
برائے مہربانی رہنمائی فرمائے کہ اس ترکے میں ان کا کتنا حصہ بنتا ہے میں یہ بھی مانتا ہوں کہ ان کا جتنا حق بنتا تھا ان کو کچھ بھی نہیں دیا گیا لیکن ہمارے ہاتھ تو صرف یہی زمین کا ایک ٹکڑا آیا ہے تو آیا اس میں ہمارا کچھ حصہ بنتا ہے یا نہیں برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

پیارے بھائی یہاں مسئلہ یہ ہے کہ آپ کا دادا کی جائیداد کے ساتھ ڈائریکٹ تعلق نہیں ہے بلکہ آپ کے دادا کی جائیداد پہلے آپ کے والد اور پھپھو میں تقسیم ہونی ہے آپ کا حصہ بعد میں اس میں سے نکالا جائے گا جو آپ کے والد کے حصے میں جائداد آئے گی۔
اب اصول یہ ہے کہ جب دادا فوت ہوا تھا تو فورا جائداد آپ کے والد اور پھپھو میں تقسیم ہو جانی چاہئے تھی لیکن اگر تقسی نہ ہوئی ہو یا کچھ تقسیم ہوئی ہو اور کچھ رہتی ہو تو جب اس تقسیم کرنے والے اصول کا علم ہوا تو اب آپ کو پہلے وہ جائیداد اپنے والد اور پھپھو میں تقسیم کرنی ہو گی۔
اس کے لئے آپ دیکھیں گے کہ اس جائیداد میں والد کا کتنا حصہ بنتا تھا اور پھپھو کا کتنا بنتا تھا پھر دیکھیں گے کہ کس کس نے کتنا حصہ لے لیا باقی پھر جس نے نہیں لیا اسکو دیا جائے گا یعنی اب یہ باقی جائیداد آپ کی پھپھو کو دی جائے گی اگر یہ دادا کی کل جائیداد کی ایک تہائی سے کم ہے (یہ فرض کرتے ہوئے کہ دادا کی فوتگی کے وقت کوئی والدین زندہ نہیں تھے)
پس آپ کو تو حصہ تب ملے گا جب وہ جائیداد آپ کے والد کے حصہ میں آئے گی اور والد کے حصہ میں تب آئے گی جب پوری جائیداد اور اسکی تقسیم کا حساب لگایا جائے گا جو کہ ظاہر ہے پھپھو کے حق میں بنتا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ