سوال (5551)

اس روایت کی تحقیق اور وضاحت درکار ہے:

حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ شَبُّوَيْهِ الرَّئِيسُ بِمَرْوَ، ثنا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّيْسَابُورِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ مِهْرَانَ، ثنا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: وُلِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِاثْنَتَيْ عَشْرَةَ لَيْلَةً مَضَتْ مِنْ شَهْرِ رَبِيعٍ الْأَوَّلِ.

محمد بن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جب رسول اللہ ﷺ پیدا ہوئے، اس وقت ماہ ربیع الاول کی 12 راتیں گزر چکی تھیں۔ مستدرك الحاكم#4182
سیرت رسول عربی ﷺ ۔۔۔۔ابھی ڈاؤن لوڈ کریں www.theislam360.com/download

جواب

روایت منقطع ہے، باقی یہ لنک درج ذیل ہے، اس میں دیکھ لیں۔
عیدمیلاد النبیﷺکے حوالے سے دو سوال | Authentic Islamic Info | محدث فورم – Mohaddis Forum https://forum.mohaddis.com/threads/%D8%B9%DB%8C%D8%AF%D9%85%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D9%86%D8%A8%DB%8C%EF%B7%BA%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%AF%D9%88-%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%84.4858/

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

وعليكم السلام و رحمة الله وبركاته
یہ مرسل ہے۔ محمد بن اسحاق صحابی نہیں۔ بغیر کسی واسطہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق خبر بیان کررہے ہیں جوکہ قابل حجت نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کب ہوئی یا وفات 12 ربیع الاول کو ہوئی اس پر مختلف اقوال ہیں محدثین سے۔ لیکن کسی صحابی تک باسند صحیح اس پر کچھ بھی منقول نہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

بارك الله فيكم، یہ مرسل کیسے ہے؟

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

جی مرسل کی جگہ محمد بن اسحاق رحمہ اللہ کا قول کہ دیا جائے۔
واقعہ کی خبر دینے والے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زمانہ نہیں پایا کہ آپ سے یہ براہ راست سنی ہو اور سند ذکر نہیں کی ان تک یہ خبر کیسے پہنچی۔
جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش سوموار کو ہوئی یہ خبر باسند ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ والی روایت میں ہے۔ [مسلم: 2747] ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

اس قول کو اسی طرح دیکھیں جیسے دیگر مؤرخین وسیرت نگاروں کے اقوال کو دیکھتے ہیں، ہر ایک نے اپنی تحقیق و اجتہاد کے مطابق کہا ہوتا ہے آگے اس سے موافقت و عدم موافقت ادلہ و قرائن کے مطابق ہو گا۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ