سوال (448)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جب یہودی تمھیں سلام کہتے ہیں تو وہ کہتے “السَّامُ عَلَيْكُمْ” تم پر موت ہو۔ تم جواب میں کہو “وَعَلَيْكَ” یعنی تم پر ہو۔ [ صحيح البخاري : 6257]
معلوم ہوا اگر اہل کتاب سلام کا لفظ کہیں اور ہمیں صاف سنائی دے تو انھیں “وعَلَيْكُمُ السَّلَامُ” کہنا چاہیے خصوصاً اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

“وَإِذَا حَيْتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْرُدُّوهَا” [النساء: 86]

«اور جب تمھیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو»
سوال یہ ہے کہ کیا غیر مسلم کو سلام کے جواب میں “وعلیکم السلام” کہنا چاہیے ؟

جواب

اوپر تحریر میں ایک تشریح کی گئی ہے ، قابل قبول بھی ہوسکتی ہے ، قابل رد بھی ہو سکتی ہے ، لیکن حدیث میں “وعلیکم” ہی ہے ، اس پر ہی اکتفاء کرنا چاہیے ، باقی نیچے جس آیت سے استدلال کیا جا رہا ہے وہ آیت اہل کتاب پر فٹ نہیں آتی ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ