سوال (42)
یاجوج ماجوج کون ہیں ، آج کے دور میں انکا وجود موجود ہے یا علماء کے درمیان یاجوج ماجوج کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے ، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ایسی کوئی مخلوق موجود ہی نہیں ہے ؟
جواب
یاجوج ماجوج پہلے سے ہی موجود ہیں ، ان کا ذکر سورۃ الکہف میں ہے :
“قَالُوۡا يٰذَا الۡقَرۡنَيۡنِ اِنَّ يَاۡجُوۡجَ وَمَاۡجُوۡجَ مُفۡسِدُوۡنَ فِى الۡاَرۡضِ فَهَلۡ نَجۡعَلُ لَكَ خَرۡجًا عَلٰٓى اَنۡ تَجۡعَلَ بَيۡنَـنَا وَبَيۡنَهُمۡ سَدًّا”. [سورة الكهف: 94]
’’انہوں نے کہا اے ذوالقرنین ! بیشک یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد کرنے والے ہیں، تو کیا ہم تیرے لیے کچھ آمدنی طے کردیں، اس شرط پر کہ تو ہمارے درمیان اور ان کے درمیان ایک دیوار بنادے‘‘۔
قدیم زمانے میں یاجوج ماجوج فسادی، شریر اور طاقت والے لوگ تھے، ان کو اپنے اردگرد کے لوگوں کی ناانصافی سے ان کی طاقت اور ظلم سے کوئی چیز نہیں روک سکتی تھی، یہاں تک کہ بادشاہ ذوالقرنین آیا، اور اس ملک کے لوگوں نے ذوالقرنین سے یاجوج ماجوج کے فساد کی شکایت کی تھی ، لوگوں نے ذوالقرنین سے درخواست کی کہ وہ ان کے اور یاجوج ماجوج کے درمیان ایک دیوار بنا دے تاکہ وہ ان سے ان کی حفاظت کرسکے۔ دو بڑے پہاڑوں کے درمیان لوہے کا، اور اس پر پگھلا ہوا تانبا، یہاں تک کہ وہ مضبوط ہو گیا، تو ذوالقرنین نے انہیں اس بند تک محدود کر دیا، اور ان کی فساد کو ملک اور لوگوں سے دور کر دیا گیا ہے ۔ یہ یاجوج ماجوج اس دیوار کے پیچھے غائب ہیں جس دیوار کے حوالے سے دنیا پتا نہیں لگا سکی ہے ، لیکن وہ روئے زمین پر ہی موجود ہیں ۔ قیامت سے پہلے نکلیں گے اس حوالے سے صریح دلائل موجود ہیں :
حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کمرے کے زیر سایہ بیٹھے باتیں کر رہے تھے، ہم نے قیامت کا ذکر کیا تو ہماری آوازیں بلند ہوگئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لَنْ تَكُونَ أَوْ لَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ حَتَّى يَكُونَ قَبْلَهَا عَشْرُ آيَاتٍ طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ وَخُرُوجُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَالدَّجَّالُ وَعِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَالدُّخَانُ وَثَلَاثَةُ خُسُوفٍ: خَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذَلِكَ تَخْرُجُ نَارٌ مِنْ الْيَمَنِ مِنْ قَعْرِ عَدَنَ تَسُوقُ النَّاسَ إِلَى الْمَحْشَرِ”.[سنن ابی داؤد: 4311]
’’قیامت اس وقت تک نہیں ہوگی، یا قائم نہیں ہوگی جب تک کہ اس سے پہلے دس نشانیاں ظاہر نہ ہوجائیں: سورج کا پچھم سے طلوع ہونا، دابہ کا ظہور، یاجوج و ماجوج کا خروج، ظہور دجال، ظہور عیسیٰ بن مریم، ظہور دخان اور تین جگہوں: مغرب، مشرق اور جزیرہ عرب میں خسف اور سب سے آخر میں یمن کی طرف سے عدن کے گہرائی میں سے ایک آگ ظاہر ہوگی وہ ہانک کر لوگوں کو محشر کی طرف لے جائے گی‘‘ ۔
اہل سنت کے تمام مکاتب فکر کا اس پر اتفاق ہے ، اب جو پرویزیت اور غامدیت کی وجہ سے جو شذوذ ہیں وہ ایک الگ بات ہے یہ لوگ کہ انکار کی طرف جا رہے ہیں یا تاویلات کا راستہ اپنا رہے ہیں ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ابن آدم میں سے ہونگے لیکن ان کے اندر بہت زیادہ شرارت کا مادہ ہے ، وہ پوری دنیا میں تباہی مچائیں گے حتی کہ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ وحی کرکے بتائے گا کہ آپ ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے آپ اپنے ساتھیوں کو لے کر پہاڑوں اور غاروں میں چھپ جائیں ، پھر اللہ تعالیٰ ان کا سد باب کرے گا ۔
یہ حقیقت ہے کہ یاجوج ماجوج موجود ہیں ، قیامت سے پہلے خروج کریں گے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
حَتّٰٓى اِذَا فُتِحَتۡ يَاۡجُوۡجُ وَمَاۡجُوۡجُ وَهُمۡ مِّنۡ كُلِّ حَدَبٍ يَّنۡسِلُوۡنَ [سورة الانبياء: 96]
’’یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ ہر اونچی جگہ سے دوڑتے ہوئے آئیں گے‘‘۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ