سوال (2731)

کیا یٰس نام رکھا جا سکتا ہے؟ کیا یہ اللہ کا نام ہے؟ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ہے؟

جواب

“يس” جمہور مفسرین کے نزدیک حروف مقطّعات میں سے ہے کہ اس کا معنی اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں، کچھ علماء نے اسے اللہ تعالیٰ کے اسماء میں شمار کیا ہے جیسے کہ امام القرطبی رحمہ اللہ تعالیٰ۔
یہ نام نہیں رکھنا چاہیے، کہ جب ایک لفظ کا معنی ہی معلوم نہیں تو اس کا استعمال بھی کراہتا صحیح نہیں۔ اس سلسلے میں امام ابن القیم رحمہ اللہ تعالیٰ کا یہ قول پیش نظر رکھنا چاہیے:

“ومما يمنع منه التسمية بأسماء القرآن وسوره، مثل: طه، ويس، وحم، وقد نص مالك على كراهة التسمية بـ يس ذكره السهيلي، وأما ما يذكره العوام أن يس وطه من أسماء النبي صلى الله عليه وسلم فغير صحيح، ولا حسن، ولا مرسل، ولا أثر عن صاحب، وإنما هذه الحروف مثل: ألم، وحم، الر، ونحوها”. اهـ.

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ