ماہرین کا ماننا ہے کہ ہمارے اندر موجود مثبت اور منفی عادات زندگی میں ہمارے مقام کا تعین کرتی ہیں۔ یہ عادات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ ہم زندگی میں کامیاب ہو سکیں گے یا ناکام رہ جائیں گے۔
ان عادات کو اگر اختیاری طور پر بھی اپنایا جائے تب بھی یہ آپ کی ناکامی کو کامیابی اور کامیابی کو ناکامی میں بدل سکتی ہیں۔
آئیے آج ایسی عادات سے واقفیت حاصل کریں جو ہمیں ناکام بنا سکتی ہیں۔ اگر آپ میں ان میں سے کوئی بھی عادت موجود ہے تو اسے فوراً سے بیشتر ترک کردیں۔
خود ترسی کی عادت
زندگی میں کبھی بھی خود ترسی کا شکار مت ہوں۔ اپنی برائیوں اور خامیوں پر نظر رکھنا صرف اسی صورت میں فائدہ مند ہے جب آپ انہیں درست کر سکتے ہوں، لیکن اگر قدرتی طور پر آپ میں کوئی ایسا نقص موجود ہے جو درست نہیں ہوسکتا تو اسے صرف نظر کریں۔
اپنی قسمت کو، اپنے آپ کو برا بھلا کہنا چھوڑ دیں۔ جس طرح دوسروں کو برا بھلا کہنا ان کا مورال گرانے اور تعریف کرنا ان کی حوصلہ افزائی کا سبب بنتا ہے، اسی طرح یہ اصول خود اپنے اوپر بھی نافذ ہوتا ہے۔
لہٰذا اپنی پرانی غلطیوں کو یاد کر کے ان پر خود کو برا بھلا کہنا چھوڑ دیں اور کامیاب زندگی کی طرف پہلا قدم بڑھائیں۔
کنجوسی
اگر آپ کوئی کاروبار کریں، اور خریدار آپ کو آپ کی محنت کا معاوضہ نہ دے اور کم پیسے لینے پر اصرار کرے تو آپ کا ردعمل کیا ہوگا؟ یقیناً آپ ایسے خریداروں سے دور رہنا چاہیں گے۔ اسی طرح ملازمت کے دوران جب آپ کی تنخواہ میں اضافہ ہوتا ہے تو آپ کے دل میں اپنی کمپنی کے لیے خوشگوار اور شکر گزاری کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔
جب آپ دوسروں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ آپ کو آپ کی محنت کا پورا معاوضہ دیں، تو اس کے لیے آپ بھی ان افراد کو پورا معاوضہ دیں جن سے آپ کام لے رہے ہیں۔ جیسے آپ کے گھر کے ملازم
حد درجہ کنجوسی سے گریز کریں اور کھلے دل کے مالک بنیں۔
قرآن پاک کی آیت ہے
“جو اپنے نفس کی تنگی سے بچا لئے گئے، بس وہی فلاح پانے والے ہیں ”
ناکامی کا خوف
ناکامی کا خوف آپ کو چیلنجز قبول کرنے سے روکتا ہے اور یہ عمل آپ کی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
آمدنی سے زیادہ خرچ
کنجوسی کا مظاہرہ کرنا غلط عادت ہے تاہم اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا بھی ایک غلط عمل ہے۔ اپنے خرچوں کو اپنی آمدنی کے دائرے میں رکھیں۔
ناپسندیدہ کام کرنا
ایسی ملازمت کرنا جو آپ کو پسند نہ ہو، آپ کی ترقی کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ آپ ایسے کام سے کبھی خوش نہیں ہوں گے اور نہ اس میں آگے بڑھنے کی جدوجہد کریں گے۔
اگر قسمت سے آپ کو ایسا کوئی کام مل بھی گیا جو آپ کے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتا تو دن میں کچھ وقت نکال کر وہ کام ضرور کریں جس سے آپ کو خوشی ملے، جیسے مطالعہ، مصوری کرنا، لکھنا۔
یہ عادت آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا ہونے سے بچائے گی!
ناشکری کی عادت
حالات کتنے ہی نا مساعد کیوں نہ ہوں، ان تمام نعمتوں پہ نظر رکھیں جو آپ کو میسر ہیں مثلا زندگی، صحت ،ایمان وغیرہ۔ ناشکری کی عادت انسان کو اندھا کر دیتی ہے اور اسے کوئی نعمت، نعمت نہیں لگتی اور ایسے شخص سے لوگ بھی دور ہو جاتے ہیں۔ شکر گزاری کی عادت اپنائیں! قرآن پاک میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:
“اگر تم میرا شکر کرو گے ،تو میں اور زیادہ دوں گا ”

اظہر عبداللہ