سوال (5248)
اگر کوئی یہ کہے کہ اللہ پاک میری وجہ سے بارش نازل کر رہا ہے یا یہ کہے کہ میری وجہ سے تم لوگوں کو رزق دیا جا رہا ہے تو ایسے شخص کو گھر میں رکھنا چاہیے؟
جواب
گھر میں رکھنا یا نہ رکھنا، یہ تو ایک الگ بات ہے، بڑے بڑے کیا کہیں، ہم کافر کہیں، غیر مسلم کہیں یا منافق کہیں یا دوغلے کہیں، گھروں میں رہتے ہیں، بڑے بڑے بے دین اور بے نمازی لوگ رہتے ہیں۔ اس طرح کہنا یہ باطل ہے، گمراہی والا نظریہ ہے، اس کی اصلاح ہونی چاہیے۔ ایسا کہنے والوں کو باز آ جانا چاہیے، اللہ رب العالمین سے ڈرنا چاہیے۔ یہ وہ باطنی کبر ہے جس کو عجَب کہا گیا ہے۔ سورہ کہف میں بدنصیب کا ذکر کیا گیا، اللہ نے فرمایا:
“وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّدِدتُّ إِلَىٰ رَبِّي لَأَجِدَنَّ خَيْرًا مِّنْهَا مُنقَلَبًا”
یعنی وہ کہتا ہے: قیامت تو آنی ہی نہیں، اور اگر آ بھی گئی تو میں اپنے رب کے پاس اس سے بہتر پاؤں گا۔ قارون نے کہا تھا:
“إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ عِندِي”
یعنی یہ سب کچھ مجھے میرے اپنے علم سے ملا ہے۔ تو اصل میں یہ کبر باطن ہے، سارا معاملہ وہیں سے ہے، اور کیا ہے؟
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ