سوال (4006)
جیسے ہم ایسے ہی محاورة کہہ دیتے ہیں کہ اب یہ پیسے یا کوئی چیز مجھ پر حرام ہے۔ ظاہر ہے اللہ کی حلال کردہ چیز کو میں خود پر حرام کا بول دوں تو کیا اس طرح کہہ دینے سے کوئی کفارہ دینا ہوگا؟
جواب
یہ قول لغو ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
“لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغۡوِ فِىۡٓ اَيۡمَانِكُمۡ وَلٰـكِنۡ يُّؤَاخِذُكُمۡ بِمَا كَسَبَتۡ قُلُوۡبُكُمۡؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ حَلِيۡمٌ” [سورة البقرة: 225]
«اللہ تمھیں تمھاری قسموں میں لغو پر نہیں پکڑتا، بلکہ تمھیں اس پر پکڑتا ہے جو تمھارے دلوں نے کمایا اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت بردبار ہے»
یہ بھی قول لغو ہے، قصداً و ارادتاً کہنے کا مقصد اور ہے، ویسے کہنے کا مقصد اور ہے، بس فعل لغو ہے، ندامت، توبہ و استغفار کو لازم پکڑیں، کفارہ والی بات یہاں موجود نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ