یوگا کے خطرات

بھارت سے کچھ تصاویر گردش میں ہیں جن میں مدارس کے اساتذہ اور طلبہ یوگا کرتے دکھائے گئے ہیں۔ کہتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے سخت آرڈر تھا۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر اسکو واقعتاً دین کے منافی سمجھا جاتا تو سٹینڈ لیا جا سکتا تھا کہ یہ ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت ہے ۔۔۔

لیکن خیر۔۔۔۔
تو اس تناظر میں سوچا کہ یوگا کے خطرات پر نظر ڈال لی جائے کہ کس طرح یہ دین متین سے ٹکراتا ہے:
یوگا کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔ کچھ اسے مطلقاً حرام قرار دیتے ہیں ۔ کچھ حلال قرار دیتے ہیں ۔ اور تیسرے گروہ کا کہنا یہ ہے کہ اسکی جو باتیں شریعت سے متصادم ہوں، وہ چھوڑ دی جائیں اور باقی لی جا سکتی ہیں۔
اگر آپ ورزش اور ذہنی ارتکاز کی نیت سے یوگا کرتے ہیں تو بھی اسکے مشرکانہ پہلوؤں کے بارے میں معلومات رکھنا ضروری ہے۔ ویسے میرا ذاتی خیال ہے کہ جتنی محنت بندہ یوگا پہ کرتا ہے، اس سے آدھی بھی نماز پر کر لے تو یوگا کی نسبت سینکڑوں گنا زیادہ فائدہ ہو، دنیا میں بھی اور آخرت میں تو نور علی نور، ان شاءاللہ۔۔۔

بہرحال مندرجہ ذیل نکات ذہن میں رکھیں:
۔۔ یوگا سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے “وصل” یعنی (ہندومت کے مطابق) مختلف ورزشوں، مراقبوں کی مدد سے انسانی جسم و روح کا خدا سے ملنا، اس کے ساتھ اتحاد۔ یعنی وہی وحدت الوجود اور فنا فی اللہ والا مشرکانہ چورن جو ہر مذہب کے مسٹسزم میں پایا جاتا ہے۔
۔۔ اسکا ایک اہم مظہر “پلورل ازم” ہے جو دوبارہ سر اٹھاتے، وحدت ادیان کے فتنے کی جڑ ہے۔ پلورل ازم کا مطلب ہے کہ آفاقی سچائی کسی ایک مذہب یا فلسفے میں نہیں بلکہ سب کے پاس سچائی کا کچھ نہ کچھ حصہ ہے۔ یعنی سب ہی ٹھیک ہیں اور کوئی بھی غلط نہیں۔ یہ بات بالخصوص جنانہ یوگا کا بنیادی نکتہ ہے۔
ظاہر ہے کہ یہ بات اسلام کے واحد حقیقی دین ہونے کے صریح ترین دعوے کے صریحاً خلاف ہے۔
یوگا کی ایک اہم ورزش “سوریا نمشکار” ہے، یعنی سورج کو سلام۔ اور فرعونیوں کی طرح ہندو مت میں بھی سورج دیوتا کا اہم مقام ہے۔
اس آسن میں سورج (دیوتا) کے بارہ نام پکارنا بھی ضروری ہے۔ اور ان میں سے اکثر کے مفہوم میں یہ ابتدائی جملہ شامل ہے، “میں تمہارے سامنے اپنا سر جھکاتا ہوں۔”
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یوگا سے بہتر انداز میں مستفید ہونے کیلئے بندے کا سبزی خور یعنی ویجیٹیرین ہونا ضروری ہے
یوگا کی کچھ ورزشوں(آسنوں) میں کچھ منتر بھی پڑھنے ہوتے ہیں جن میں سے ایک اہم منتر “اوووم” بھی ہے۔
یہ ہندومت، جین مت، بدھ مت، سکھ مذہب میں استعمال ہونے والا اہم لفظ ہے۔ ان کے مطابق یہ خلا کی آواز ہے اور ان تمام مشرکانہ مذاہب میں پوجا پاٹ کا اہم حصہ ہے ۔۔۔وہ کہتے ہیں کہ یہ روح کا خدا سے رابطے کا ذریعہ ہے۔ یعنی زیادہ آگے جائیں تو وہی وحدت الوجود کا عقیدہ جو وحدت ادیان کی بھی بنیاد ہے۔
اورحدیث کے مطابق جس نے جس قوم کی مشابہت اختیار کی، وہ انہی میں سے ہے۔ علماء و محدثین نے تصریح کی ہے کہ یہاں مذہبی امور میں مشابہت مراد ہے ۔
اس کے علاوہ جس طرح مشرکین مکہ ننگے ہو کر کعبہ کا طواف کرتے تھے، یوگا میں بھی ننگے ہو کر(یا زیادہ سے زیادہ ننگے ہو کر) آسن کرنا مستحسن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے ٹھرکی یوگا کی ویڈیوز سے آنکھیں ٹھنڈی کرتے پائے جاتے ہیں.
بات یہ ہے کہ بجائے اس کے کہ ہم توحید کے بارے میں زیادہ سے زیادہ حساسیت کا مظاہرہ کریں، ہم اسکے بالکل الٹی سمت میں جا رہے ہیں۔ بلکہ الٹا ان لوگوں کو مطعون کیا جاتا ہے جو توحید کے بارے میں حساس ہیں۔
یہ تکبیرات اور اللہ کی توحید کے بآواز بلند اعلانات کے دن ہیں۔ خدارا توحید کی سمجھ بوجھ پیدا کیجیے۔

ڈاکٹر رضوان اسد خان