سوال (1397)

کیا یوگا جائز ہے؟

جواب

یوگا کے حوالے سے ہمارے شیخ حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ کا فتویٰ “فتاویٰ ثنائیہ” کے حوالے سے نظر سے گزرا ہے۔
الشیخ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
یوگا جسم کی مختلف ورزشوں پر مشتمل ایک کھیل ہے، جسے ہندو جسمانی صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیتے ہیں۔ اس کا کوئی طبی فائدہ ہے یا نہیں، لیکن وقت کا ضیاع ضرور ہے اور بالکل فضول اور بیکار کام ہے۔جو کسی بھی مسلمان کے شایان شان نہیں ہے۔ ابھی حال ہی میں ملائیشیا میں یوگا پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ملائیشیا کی نیشنل فتوی کونسل نے فتوی جاری کیا ہے کہ یوگا کی مشق اسلام میں حرام ہے اور اس کی ممانعت کی گئی ہے جبکہ یوگا مشق کے ہندوانہ عنصر مسلمانوں کو گمراہ کر سکتے ہیں۔ فتوی میں کہا گیا ہے کہ یوگا میں جہاں جسمانی مشق کی جاتی ہے وہی اس میں عبادت اور دیگر رسوم بھی شامل ہیں جسے مسلمانوں کیلئے حرام قرار دیدیا گیا ہے۔ یہ فتوی حال ہی میں اسلام اسٹڈیز کے لیکچرار کی جانب سے یوگا کے خلاف آواز بلند کرنے کے بعد سامنے آیاہے جس میں ان کا کہناتھاکہ یوگا مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات سے دور لے جا سکتا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ