سوال (5468)
یوم آزادی منانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب
اسلام میں عیدین کے علاوہ سالانہ طور پر کوئی بھی دن متعین کرکے منانا یہ شرعا باطل ہے۔ خواہ وہ فادر ڈے، مدر ڈے، ٹیچر ڈے ہو یا یوم آزادی۔ شریعت ان سب خرافات سے پاک ہے۔ یہ یہودیوں، عیسائیوں اور اہل کفر کا شیوہ ہے۔ جبکہ مسلمانوں کو تو ان کی مخالفت کا حکم ہے۔
قالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ،[ابوداود:4031، سندہ حسن]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے جس قوم کی مشابہت کی وہ انہی میں سے ہے۔
بعض مذہبی جماعتیں یوم آزادی کی مناسب سے خاص کرکے جمعہ کے “خطبات” میں ان موضوعات کو بیان کرنے کا اعلامیہ جاری کرتی ہیں۔ شرعا یہ درست نہیں ہے۔ اس کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ ورنہ وہ وقت دور نہیں جب لوگ دن متعین کرکے فادر ڈے،مدر ڈے کی مناسبت سے خاص کرکے والدین کی عظمت کے موضوعات بیان کریں گے۔ یہ شر کا راستہ ہے جس میں خیر کی امید نہیں رکھی جاسکتی۔
بعض لوگ اس قدر غلو کا شکار ہیں کہ انہوں نے مساجد کو باقاعدہ سبز غباروں اور جھنڈیوں سے مزید کردیا۔ یہ مہلک عمل ہے۔ عبادت گاہوں کو سجانا یہ تو عین عیسائیوں کی روش پر چلنا ہے۔ اہل ایمان کو چاہیے کہ ان خرافات سے اپنے دامن کو بچا لیں۔
اللہ نے پاکستان جیسی نعمت سے نوازا اس پر ہم ہر لمحہ اللہ کے شکر گزار ہیں۔ لیکن سالانہ طور پر دن متعین کرکے کسی دن کو منانا یہ شرعا غلط روش ہے۔ والدین کا اس خاص دن کی مناسبت سے بچوں کو مخصوص لباس لے کر دینا، گھروں کو سجانا، مساجد میں ملی نغمی اور تقریروں کے مقابلے کروانا، یہ سب باطل امور ہیں۔
اِنَّ الۡمُبَذِّرِيۡنَ كَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّيٰطِيۡنِ ؕ وَكَانَ الشَّيۡطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوۡرًا [الإسراء: 27]
بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ