⁦ یومِ آزادی۔۔۔اور اسکے تقاضے

؎ خداکرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
اللہ کرے ہمیں وہ دن دیکھنے نصیب ہوں جب ہم حقیقی طور پر یوم آزادی منا سکیں
جب ہمارے سیاستدان آزاد ہوں
ہماری عدلیہ قرآن و سنت کے مطابق فیصلے کرنے میں آزاد ہو
ہم غربت سے آزاد ہوں
ڈراور خوفزدہ ماحول سے آزاد ہوں
بے روزگاری اور مہنگائی کے عفریت سے آزاد ہوں
14اگست1947کو ہمارے بزرگوں نے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے کر مملکت خداداد پاکستان کو حاصل کیا جس کی بنیاد کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ پر رکھی گئی مصائب و آلام برداشت کر کے پر خطر اور خوف زدہ ماحول میں طویل سفر کر کے پاکستان میں پہنچے.
آزادی یوں پلیٹ میں رکھ کر پیش نہیں کر دی جاتی اس کے پیچھے ایک طویل عرصہ کے جدوجہد اور لازوال قربانیوں کی داستان ہوتی ہے۔
14اگست کی یوم آزادی کی خوشی کے پیچھے 1857ء کی جنگ آزادی کے شہداء کا خون شامل ہے جنہیں عین عید کے روز توپوں کے آگے باندھ کر گولوں سے اڑا دیا گیا۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ایسی ہی صورتحال کا نقشہ کھینچا ہے
واذکروا اذ انتم قلیل مستضعفون فی الارض تخافون ان یتخطفکم الناس فاوٰکم فایدکم بنصرہ ورزقکم من الطیبٰت لعلکم تشکرون
اور یاد کرو جس وقت تم (تعداد میں) تھوڑے تھے ملک میں کمزور سمجھے جاتے تھے تم ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک لیں پھر اس نے تمہیں ٹھکانہ دیا اور اپنی مدد سے تمہیں قوت اور تمہیں ستھری چیزوں سے روزی دی تاکہ تم شکر کرو
اللہ نے ہمیں سکھوں، ہندوؤں اور انگریزوں سے آزادی دی ہم کمزور تھے ہمیں شعائر اسلام پر عمل نہیں کرنے دیا جاتا تھا ہمیں بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جاتا ہے ظالم جب چاہتے ظلم و ستم کرتے اللہ نے مسلمانوں کی دعاؤں اور قربانیوں کے نتیجے میں الگ وطن نصیب کیا
مال و دولت کی فراوانی نصیب ہوئی
آزادی ایسی نعمت نصیب ہوئی
رزق کی کثرت ہوئی
اللّٰہ کی خصوصی مدد سے پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا اور بطور مسلمان دشمن کے دلوں میں ہمارا رعب ڈال دیا گیا
مگر اللہ نے ان سب نعمتوں کے بعد جس شکر کا ہم سے تقاضا کیا وہ ہم سے نہ ہو سکا
اللہ تعالی کا فیصلہ ہے
لأن شکرتم لازیدنکم ولئن کفرتم ان عذابی لشدید
اور جب تمہارے پروردگار نے فیصلہ کیا کہ اگر تم شکر کرو گے تو وہ تمہیں نعمتیں اور زیادہ دے گا اور اگر کفران نعمت کرو گے تو بے شک میرا عذاب بہت سخت ہے
* ہمیں 14اگست یاد رہا مگر ہم 27 رمضان المبارک کی لیلۃ القدر کی وہ مبارک گھڑی بھول گئے جس میں اللہ تعالی نے پیارے وطن پاکستان کا تحفہ دیا۔
* ہماری نسلِ نو کو یوم آزادی پر باجے بجانے، لہو و لعب، کھیل تماشے اور ہوٹنگ کرنا تو یاد رہا مگر ہم اللہ تعالی کے سامنے سجدہ شکر کرنا بھول گئے.
جبکہ اللہ نے ہمیں حکم دیا تھا۔ فاذكروني اذكركم
تم مجھے یاد رکھو میں تمہیں یاد رکھوں گا۔
واشكروا لي ولا تكفرون میری نعمتوں کا شکر ادا کرو کرو اور کفران نعمت کے مرتکب نہ ہو جانا
💠والد محترم رحمۃ اللہ علیہ یومِ آزادی کے عنوان پر خطبہ جمعہ میں فرمایا کرتے تھے.
“قوم بنی اسرائیل دریائے نیل کے اُس پار جا کر امن و سکون حاصل ہونے کے بعد اللہ کی تمام نعمتوں کو بھلا بیٹھی اور اس کی ناراضگی کا شکار ہوگئی۔ اور ہم دریائے راوی کے اِس پار آکر اللہ تعالی کی اس عظیم نعمت
( پاکستان) کے حصول پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا بھول گئے جس کے نتیجے میں ذلت، بدامنی، عدم استحکام اور معاشی تنگدستی ہمارا مقدر بن گئی”
ہم نے لاکھوں قربانیوں کے بعد صرف اسلام کے نام پر یہ ملک حاصل کیا تھا مگر افسوس کہ ہمارا نوجوان “نئے اور پرانے پاکستان” کی گونج میں ان آہوں اور سسکیوں کو بھلا بیٹھا جو ہمارے آباؤ اجداد نے اس کے حصول کے لئے برداشت کیں۔
♦️ ⁩کتنی ماؤں کے بچے گود سے چھین کر نیزوں کی انیوں پر پرو دیئے گئے۔
⁦♦️⁩ کتنے بوڑھوں نے اپنے جوان بیٹے اپنی آنکھوں کے سامنے شہید ہوتے دیکھے۔
؎ کتنی تاریک شبوں سے رہے ، ہم سینہ سپر
تب افق پر کہیں ، آثارِ سحر دیکھے ہیں
♦️ ⁩مجھے تو آج بھی وہ بزرگ نہیں بھولے جنہوں نے 14 اگست کے دن روتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اپنے علاقہ میں جاگیردار، زمیندار اور مالدار تھے ہم نے بادشاہت کو چھوڑ کر غریب الوطنی کو صرف اسلام کی خاطر قبول کیا تھا مگر یہاں اسلامی نظام دیکھنے کو نہ ملا۔
♦️ ہم نے اس بزرگ کو دیکھا جس کا خاندان ہجرت کے سفر کے دوران سکھوں کے حملے میں داغ مفارقت دے گیا اس کے اپنے دونوں بازو برچھوں کے حملے میں مفلوج ہو چکے تھے۔ جس کی چھ بیٹیوں کا معصوم اکلوتا وِیر کشمیر کو آزاد کروانے کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرگیا۔
♦️ ہم نے اس ماں جی کو دیکھا جو شیر خوارگی کے عالم میں سکھوں کے حملےمیں زخموں سے گھائل ہونے کی وجہ سے نیم مردہ حالت میں ماں باپ سے بچھڑ گئی تھی۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے زندہ سلامت والدین سے ملادیا اور انہوں نے شکرانے کے طور پر اپنے علاقے میں سینکڑوں بچیوں کو قرآن کی تعلیم سے آراستہ کیا۔
آیئے ھم سب تجدید عہد کریں کہ ہر پاکستانی اپنے عظیم وطن کی ترقی اور خوشحالی کے لئے عملی طور پر اپنا کردار ادا کرے گا
کسی ایسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنے گا جس کا نقصان ہمارے وطن پاکستان کو پہنچے
؎خداوند ہمیں تو نے دیا یہ ملک پاکستان
مگر اس ملک کو ہم بے مروت کچھ نہ دے پائے
شاید ہم سے کوئی بھول ہوئی جس کی پاداش میں پاکستان کا ایک حصہ “مشرقی پاکستان” ہم سے چھین لیا گیا جسے آج بنگلہ دیش کہا جاتا ہے۔
* پاکستان میں موجود بدامنی، سیاسی اور معاشی عدم استحکام دراصل ہماری اپنی بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے۔

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ(سورۃ الروم٤١)

خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہوگیاان برائیوں کی وجہ سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمائیں تاکہ الله انہیں ان کے بعض کاموں کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں.
ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں۔
اور ان شہداء کے لیے دعائیں کریں جن کی بے مثال قربانیوں کے نتیجے میں آج ہم آزادی کی نعمت سے بہرہ ور ہیں
؎ ملت سے اپنا رابطہ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

✍️⁩ عبدالرحمان سعیدی