سوال (5958)
ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے متعلق ہم اہلحدیث کا سلفی منہج کیا ہے کیا جانتے بوجھتے ہم ضعیف حدیث پر عمل کر سکتے ہیں، نیز اگر کوئی دعا ذکر یا عمل تواتر سے کر رہے ہوں اور بعد میں معلوم ہو جائے کہ یہ ضعیف ہے تو کیا عمل کرتے رہنا چاہیے یا چھوڑ دینا چاہیے؟
جواب
اگر ہم کہیں پڑھتے ہیں کہ روایت ضعیف مگر اس پر عمل کیا گیا ہے جیسا کہ سنن ترمذی میں اس کی کئ مثالیں ملتی ہیں تو یہاں صرف ضعیف حدیث پر عمل نہیں بلکہ اس کی اصل موجود ہے شواہد ومتابعات موجود ہیں ۔ ضعیف حدیث پر مطلقا عمل کرنا مذموم عمل ہے اور یہ ائمہ محدثین وعلل کا منہج تعامل نہیں رہا ہے اس بارے کتب علل کا مطالعہ کر سکتے ہیں کہ ائمہ محدثین نے کئ روایات پر مطلقا ضعیف ومنکر ومعلول ہونے کا حکم بیان کیا ہے۔
احکام میں وہی روایت قبول ہے جس کی سند صحیح یا حسن لذاتہ ہے یا قرائن کی بنیاد پر وہ حسن لغیرہ بنتی ہے۔
فضائل ورقائق وزھد وآداب کے باب میں احکام کی روایت کی نسبت آئمہ محدثین نے قدرے تساہل ونرمی سے کام لیا ہے احکام کی روایات کی طرح سختی نہیں کی ہے۔
اگر کسی روایت کا ضعیف ہونا معلوم ہے اور اس کے شواہد ومتابعات موجود نہیں ہیں تو اسے ہم حدیث رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سمجھ کر نہ قبول کر سکتے نہ ہی اس پر عمل کر سکتے ہیں۔
جہاں تک بات دعا اور ذکر کی ہے اگر اس کے الفاظ خلاف شرع نہیں تو اسے دعائیہ کلمات کے طور پر پڑھ سکتے ہیں۔ لیکن ادعیہ واذکار میں جب صحیح احادیث کثرت سے موجود ہیں اور قرآنی دعائیں بھی تو پھر غیر ثابت روایت کے الفاظ پر اصرار وعمل نہیں کرنا چاہیے ہے۔
تواتر عملی کی بھی بنیاد ہوتی ہے اور تواتر عملی میں سب سے پہلے ہم صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین عظام کو دیکھیں گے۔ پکی ضعیف حدیث کا سقم و ضعیف معلوم ہو جانے پر ترک کر دینا چاہیے ہے۔
مختلف فیہ روایت کے بارے م میں جو تحقیق راجح ہے اسے لے لیں مرجوح کو ترک کر دیں
باقی جس کا اطمینان جس محقق کی تحقیق پر ہے اس پر وہ عمل کرتا ہے تو یہ اجتہادی مسئلہ ہے۔
مگر یاد رہے اجتہاد کو قبول کرتے ہوئے تعصب وتقلید آڑے نہیں آنی چاہیے ہے بلکہ دیانتداری کا تقاضا ہے کہ ہم ادلہ وقرائن کی بنیاد پر جو راجح تحقیق ہے اسے ہی قبول کریں۔
کیونکہ دوران تحقیق کسی اہم علت یا صحیح شاہد ومتابعت کا دوسرے محقق سے مخفی رہ جانا ممکن ہے اور ایسا کچھ بندہ عاجز کے مطالعہ وتحقیق میں کی بار سامنے آیا ہے۔ والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ




