سوال
ہم نے اپنے بچے کا نام زین العابدین کی نسبت سے رکھا تھاکہ یہ بھی ان کی طرح نیک ہوگا، لیکن اب وہ کمزور ہو رہا ہے گھر والوں کا کہنا ہےکہ یہ نام کی وجہ سے ہے۔ برائے کرم رہنمائی فرما دیں کہ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
انسان کی شخصیت پر نام کا اثر ہوتا ہے، اس لیے اچھے اچھے نام رکھنے چاہییں۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے پسندیدہ نام ’عبداللہ اور عبدالرحمٰن‘ ہیں۔ [صحيح مسلم:2132]
اور رسول ِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سارےایسے نام جو شرعا درست نہیں تھے، ان کو تبدیل کیا ہے۔
سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں، کہ میرے دادا ’حزن‘ اپنے نام کے بارے میں خود وضاحت کرتے ہیں، کہ میں ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے نام کے بارے میں پوچھا، میں نے کہا میرا نام ’حزن‘ ہے (جس کا معنی غم، پریشانی اور مصیبت ) ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ”.
بلکہ آپ تو سہل ہیں۔ اس پر انہوں نے کہا میرا نام میرے باپ نے رکھا تھا میں اس کوتبدیل نہیں کروں گا ۔
سعید بن مسیب فرماتے ہیں:
“فَمَا زَالَتْ فِينَا الْحُزُونَةُ بَعْدُ”. [صحیح البخاری:6193]
’ اس کے بعد ہمارے خاندان میں ہمیشہ غم اور پریشانی رہی‘۔
اس سے یہ بات سمجھ میں آ تی ہے کہ اچھا نام منتخب کرنا چاہیے، بلکہ اگر کوئی غلط نام رکھ لیا جائے تو اسے تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے۔
لیکن زین العابدین بہت خوبصورت نام ہے جس کا معنی( عبادت کرنے والوں کی زینت) ہے۔ اس نام میں تو کوئی قباحت نہیں ہے کہ اسے تبدیل کیا جائے اور نہ اس میں کوئی ایسی بات ہے کہ بچے کی کمزوری کو اس کے ساتھ جوڑا جائے۔
ہاں بچہ اگر کمزور ہو رہا ہے، تو اس کی دیگر وجوہات ہو سکتی ہیں، مثلا:
1: طبی طور پر اس کے اندر کوئی خرابی ہوسکتی ہے، اس صورت میں کوئی ایسا ڈاکٹر تلاش کریں جو بچوں کا ماہر ہو اسے چیک کروائیں۔
2: بچہ نظرِبد کا شکار ہوسکتا ہے۔ایسی صورت میں اسے دم کریں،جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
“أَمَرَنِي رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنْ يُسْتَرْقَی مِنَ الْعَيْنِ”. [صحیح البخاری:5738]
’مجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ نظر بد سے دم کیا جائے‘۔
اور اس کا دم بھی احادیثِ مبارکہ میں موجود ہے،جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
“اَلْعَيْنُ حَقٌّ وَلَوْ کَانَ شَيْئٌ سَابَقَ الْقَدْرَ سَقَبَت الْعَيْنُ، وَاِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا”.[صحیح مسلم: 2188]
’نظر لگنا برحق ہے، اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جانے والی ہوتی تو نظربد سبقت لے جاتی اور جب تم سے غسل کا مطالبہ کیا جائے توغسل کرلو‘۔
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دم بھی ثابت ہے:
“بِاسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ، مِنْ کُل شَيْئٍ يُؤْذِيْکَ، مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْ عَيْنٍ حَاسِدٍ، اَللّٰهُ يَشْفِيْکَ، بِاسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْک”. [مسلم:2186]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن وحسین رضی اللہ عنہما کو ان کلمات کے ساتھ دم کیا کرتے تھے:
“أَعِيْذُکمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ مِنْ کُلِّ شَيْطَانٍ وَّهَامَّةٍ وَمِنْ کُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ”. [صحیح البخاری:5742]
یہ دعا بھی آپ صلی اللہ علیہ سلم سے ثابت ہےکہ آپ اس دعا کے ساتھ دم کیا کرتے تھے:
“اَللَّهمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذهبَ الْبَاسِ اِشْفِ اَنْتَ الشَّافِی لاَ شَافِیَ اِلاَّ اَنْتَ اِشْفهِ شِفَاءً لاَّ یُغَادِرُ سَقَمًا”.[سنن ابی داؤد:3890]
ایسے ہی سورۃ الفاتحہ،آیت الکرسی، سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات، اور آخری تین سورتیں صبح شام پڑھ کر دم کیا جائے۔
اللہ کے حکم سے یہ بچہ صحت مند ہو جائے گا، اس کا نام تبدیل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ