سوال
مشائخ کرام سے سوال ہے کہ ناخن اور زیر ناف بال کاٹنے کی مدت کیا ہے اور کیا مقررہ مدت کے اندر ناخن، زیر ناف وغیرہ بال نہ کاٹنے والا ناپاک ہوجاتا ہے اور اسکی نماز قبول نہیں ہوتی ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
ناخن تراشنا، زیر ناف بال کاٹنا وغیرہ فطرت کا حصہ ہیں، انکو کاٹنا مسنون عمل ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“الْفِطْرَةُ خَمْسٌ – أَوْ خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ – الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ”. [صحیح مسلم: 257]
’’فطرت ( کے خصائل ) پانچ ہیں ( یا پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں ): ختنہ کرانا ، زیر ناف بال مونڈنا ، ناخن تراشنا ، بغل کے بال اکھیڑنا اور مونچھ کترنا‘‘۔
اور زیر ناف بال کاٹنا، ناخن تراشنا چالیس دن کے اندر اندر ضروی ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
“وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفِ الْإِبِطِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً”. [صحیح مسلم: 258]
’’ہمارے لیے مونچھیں کترنے ، ناخن تراشنے ، بغل کے بال اکھیڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے کے لیے وقت مقرر کر دیا گیا کہ ہم ان کو چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں‘‘۔
لہذا ناخن اور زیر ناف بال کاٹنے کی مدت چالیس دن ہے، اگر کوئی چالیس دن تک ایک مرتبہ بھی نہیں کاٹتا تو وہ گنہگار ہوگا، اور چالیس دن تک زیر ناف بال اور ناخن وغیرہ نہ کاٹنے والےکا ناپاک ہونا یا اسکی نماز کا قبول نہ ہونا، ان باتوں کا کوئی ثبوت اور حقیقت نہیں ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ