سوال (214)

کیا زکوٰة کے پیسوں سے مسجد بنا سکتے ہیں یا زکوٰة کے پیسے مسجد کے لئے استعمال ہو سکتے ہیں؟

جواب:

زکاۃ مال کی میل ہوتی ہے۔ جسے امیر لوگ اپنے مال سے نکال کر ضرورت مندوں تک پہنچاتے ہیں۔ مسجد میں صاف ستھرا مال صرف کرنا چاہیے ، تاہم اگر کسی جگہ پر مقامی آبادی مسجد بنانے کی پوزیشن میں نہیں تو فی سبیل اللہ کی تاویل کے تحت ضرورت کی حد تک مسجد کی ضروریات میں زکاۃ صرف کی جاسکتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

بعض اہل علم اجازت دیتے ہیں ، ہم کہتے ہیں کہ مصارف زکاۃ میں سے مسجد نہیں ہے ، زکاۃ کے علاہ خالصتا اپنے جیب سے لگوائیں ۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ

مصارف زکوة میں بناء المساجد تو نہیں ہے۔
البتہ مساجد کے متعلقین مستحق ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح بیت المال کا طریقہ کار ہو اور لوگ خاص طور پر مساجد کے لیے نہ دیں تو پھر اجازت امیر سے گنجائش نکل سکتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

مسجد میں زکوۃ نہ لگائی جائے ، اس کی ممانعت کی کوئی واضح دلیل نہیں ، البتہ اگر زکوۃ کے بغیر مسجد کے معاملات چلانا ممکن ہوں تو اس میں احتیاط ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد المنان شورش حفظہ اللہ