سوال (78)
مشائخ کرام کیا زکوة کے پیسوں سے دینی پروگرامز کرائے جا سکتے ہیں ؟
جواب
براہ راست یہ کوئی زکاۃ کی مد نہیں ہے کیونکہ زکاۃ کے مصارف متعین ہیں ، لیکن اگر کوئی علائقہ پسماندہ ہے ، وہاں دعوتی میدان سجانا مقصود ہو ، اس طریقے سے وہاں دعوتی میدان سجایا جا سکتا ہے ۔ وہ اس طرح کہ “فی سبیل اللہ” کے مد میں پسماندہ علاقے کے لیے اور مستحقین زکاۃ کے لیے وسعت پیدا کردی جائے ، راجح قول کے مطابق “فی سبیل اللہ” سے جہاد مراد ہے ، لیکن جہاد کی مختلف صورتیں ہیں ۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ.” [سنن ابي داؤد : 2504]
’’مشرکوں سے اپنے اموال، اپنی جانوں اور زبانوں سے جہاد کرو‘‘۔
اس چیز کی بوقت ضرورت گنجائش دی جاسکتی ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ