سوال (1550)

کیا صدقات و زکاة کے مال سے تنظیمی ورکروں کو کھانا کھلانا اور انہیں وظائف دینا جائز ہے ؟

جواب

درحقیقت یہ سلسلہ بیت المال سے چلتا ہے ، اس وقت حقیقتاً تو بیت المال نہیں ہے ، لیکن ہر ادارہ ، مسجد خود کو بیت المال بنا بیٹھا ہے ، اپنے ارادے سے اپنے اختیارات و تصرفات کو سامنے لاتا ہے ، اس میں یہ ہے کہ جو دینی ورکر وقف ہو کر کام کر رہے ہوں ، وہ اس آیت کے زمرے میں آجائیں گے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِيۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ لَا يَسۡتَطِيۡعُوۡنَ ضَرۡبًا فِى الۡاَرۡضِ يَحۡسَبُهُمُ الۡجَاهِلُ اَغۡنِيَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ‌ۚ تَعۡرِفُهُمۡ بِسِيۡمٰهُمۡ‌ۚ لَا يَسۡــئَلُوۡنَ النَّاسَ اِلۡحَــافًا ‌ؕ وَمَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَيۡرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِيۡمٌ” [سورة البقرة : 273]

«یہ صدقات ان محتاجوں کے لیے ہیں جو اللہ کے راستے میں روکے گئے ہیں، زمین میں سفر نہیں کر سکتے، ناواقف انھیں سوال سے بچنے کی وجہ سے مال دار سمجھتا ہے، تو انھیں ان کی علامت سے پہچان لے گا، وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے، اور تم خیر میں سے جو خرچ کرو گے سو یقینا اللہ اسے خوب جاننے والاہے»
زاد المسیر میں لکھا ہے کہ اس سے مراد اصحاب صفہ ہیں ، اصحاب صفہ طلبۃ العلم بھی تھے ، عاملین زکاۃ بھی تھے ، مجاہد فی سبیل اللہ بھی تھے ، دعاۃ اور مبلغین بھی تھے ، معمار بھی تھے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ