سوال (3759)

زکوٰۃ کی رقم سڑک اور راستے وغیرہ بنانے میں استعمال کی جا سکتی ہے؟

جواب

زکاۃ کے مصارف میں یہ چیز شامل نہیں ہے، یہ حاکم وقت اور گورنمنٹ کی ذمے داری ہوتی ہے، فرد واحد بھی زکاۃ سے نہیں کر سکتا ہے، سارے مل کر کرنا چاہ رہے ہیں تو اپنے خاص جیب سے کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: اگر کسی مسجد کے سامنے گٹر کھلا ھوا ہو اور مسجد والوں کے پاس زکاۃ کے علاؤہ پیسے نہ ہوں تو کیا زکاۃ کے پیسوں سے وہ گٹر اوپر سے بنوایا جاسکتا ہے؟
جواب: یہ گورنمنٹ کی سطح پر کام کرنے والوں کی ذمے داری ہوتی ہے، یہ مسجد کی ذمے داری نہیں ہے، سارے مل جل کر کریں، کوئی ڈھکنا ڈال دیں، یہ اتنا کام نہیں کہ اس کے لیے زکاۃ جمع کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: جی محترم حافظ صاحب اللہ تعالٰی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، اس حوالے سے علماء کی راہنمائی ہم تک ضرور پہنچائیں، پھر ہمیں ہر صورت دین کے تابع رہنا چاہیے، ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کسی بھی قسم کا ٹیکس تو اسلامی ریاست میں حرام اور ظلم میں آتا ہے اور اسلامی بیت المال میں پھر دو قسم کی ہی آمدن باقی رہ جاتی ہے زکوۃ اور مال غنیمت، پھر مال غنیمت بھی کوئی متعین آمدنی نہیں ہے لہذا آج کے دور میں اگر کوئی حقیقی اسلامی ریاست ہوتی تو وہ اپنے فلاحی امور راستے، ائیرپورٹ، یونیورسٹیز، بندرگاہیں، سکول و کالج، مواصلاتی ادارے وغیرہ کیسے بناتی چلاتی ہے؟ شیخ صاحب یہ اشکال ہے اس کی وضاحت فرما دیں۔
جواب: حکومتوں کی آمدن مال غنیمت اور ٹیکس نہیں ہے، یہ یاد رکھیں، حکومتوں کی آمدن ادارے ہوتے ہیں، جو باقاعدہ بڑا کام کرتے ہیں، ائیرپورٹ وغیرہ ایسے ایسے بڑے بڑے ادارے ہوتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ