سوال (1367)

ایک چیز مارکیٹ میں دستیاب ہے ، اس دستیابی کے ساتھ اگر کوئی اس چیز کو اس نیت سے سٹاک کرتا ہے کہ ریٹ میں اضافہ ہو جانے پر فروخت کرے گا کیا یہ صورت بھی احتکار کہلائے گی؟ یا کہ کسی چیز کو عدم دستیابی یا بہت کم دستیابی کی صورت میں روکنا کہ قیمت بڑھ جائے؟ یا دونوں ہی صورتیں؟ احتکار کی جامع تعریف بھی مطلوب ہے۔

جواب

اگر مارکیٹ میں چیز عام ہے ، مسلمانوں کو اس کی طرف حاجت نہیں اور آپ کے سٹاک کرنے سے بھاؤ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ، تو سٹاک کرنا جائز ہے۔ اگرچہ اس نیت سے ہو کہ اچھے دام ملنے پر فروخت کروں گا۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

سائل : جب بہت سے لوگ اسی سوچ کی بنا پر خریداری کر کے رکھ رہے ہوں تو یہ خریداری اور سٹاک بھاؤ پر تو کہیں نہ کہیں اثر انداز ہو رہا ہوتا ہے، مگر چیز مارکیٹ میں عام دستیاب ہوتی ہے۔ اس صورت کا کیا حکم ہو گا؟
جواب :
تھوڑے بہت دام اوپر نیچے ہوں تو کوئی مضائقہ نہیں ، ایسی صورت نہ ہو کہ اس میں عام مسلمانوں کے لئے تنگی آئے۔
لا ضرر ولا ضرار

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

سائل :
اس تنگی سے مراد دستیابی کی تنگی ہے یا قوت خرید کی؟ اور دام میں اگر زیادہ فرق ہو تو؟
جواب :
لا ضرر ولا ضرار
چیز کی عدم دستیابی ہو جس کی طرف حاجت ہےیا اس کے دام قوت خرید سے اوپر چلے جائیں ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ