سوال (4266)

کیا زلزلہ کے وقت بھی کوئی نماز ثابت ہے؟ جس میں چھ رکوع اور چار سجدے کیے جاتے ہیں؟

جواب

جی، زلزلہ کی نماز عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے موقوفا ثابت ہے۔
[الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف: 2918]

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: ثنا سَعِيدٌ، قَالَ: ثنا مَرْوَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ لَيْلًا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا أَدْرِي هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَجَدْتُ قَالُوا: نَعَمْ قَدْ وَجَدْنَا، فَانْطَلَقَ مِنَ الْغَدِ، فَصَلَّى بِهِمْ فَكَبَّرَ وَقَرَأَ وَرَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ ⦗٣١٥⦘ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ، *ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ فَكَانَتْ صَلَاتُهُ سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ “

ایک رات (بصرہ میں) زلزلہ آیا، تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرمانے لگے: میں نے زلزلہ محسوس کیا ہے، معلوم نہیں آپ نے محسوس کیا ہے کہ نہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں ہم نے بھی (زلزلے کے جھٹکے) محسوس کیے ہیں، تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما صبح سویرے نکلے اور لوگوں کو نماز (زلزلہ) پڑھائی۔ (جس کا طریقہ اس طرح تھا کہ) آپ رضی اللہ عنہما نے اللہ اکبر کہا، قراءت کی اور رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھا کر قراءت شروع کردی، پھر رکوع کیا، پھر رکوع سے اُٹھ کر قراءت شروع کردی، پھر رکوع کیا، پھر سجدہ کیا، اس کے بعد کھڑے ہوئے اور قراءت شروع کی، پھر رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور قراءت شروع کردی، پھر رکوع کیا اور سجدہ کیا۔ *اس (دو رکعت) نماز میں آپ رضی اللہ عنہما نے چھ رکوع کیے اور چار سجدے کیے۔ [الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف ٥/‏٣١٤ — ابن المنذر (ت ٣١٩)، سندہ، صحیح]
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ