سوال (3457)

ایک بندے نے دوسرے سے زمین خریدی ہے اور اس زمین میں درخت بھی ہے، اب دینے والے نے بھی نہیں وضاحت کی کہ میں اسی قیمت میں آپ کو درخت بیچ رہا ہوں اور نہ ہی لینے والے نے وضاحت کی، کہ میں اسی قیمت میں درخت بھی خرید رہا ہوں، اب سوال یہ ہے کہ وہ درخت کس کے ہونگے اصل مالک کے یا خریدنے والے کے ہونگے؟

جواب

یہ معاملہ مل جل کر طے ہوگا، شریعت نے ہر معاملے کی اساس تقوی کو کہا ہے، اللہ تعالیٰ سے ڈر کر فیصلہ کریں، جب لالچ، خود غرضی آجائے گی تو جگھڑا ہوگا، اس مسئلہ کو دونوں فریق مل کر حل کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

یہ سب پہلے طے کرنا چاہئے تھا البتہ اگر بھول گئے تو ایک صورت تو یہ ہے کہ باہمی افہام و تفہیم سے طے کر لیں مل بیٹھ کر پیار محبت سے طے کر لیں، لیکن اگر آپس میں اتفاق نہیں ہوتا تو شریعت کے لحاظ سے راجح فیصلہ وہ ہو گا جو معروف کے مطابق ہو گا کیونکہ معروف کا بھی شریعت میں حکم ہے بلکہ بعض جگہوں پہ اسکو ماخذ دین مانا جاتا ہے۔
معروف کا شریعت میں معتبر ہونے کے ساتھ ساتھ اسکا قانون میں معتبر ہونا بھی واضح ہے، مثلا قانون میں ایک اصظلاح Constructive notice کی استعمال ہوتی ہے کہ بعض جگہوں پہ جو بات معروف ہوتی ہے وہ بھی ایک قسم کا معاہدہ ہی سمجھا جائے گا مثلا اگر کوئی بس کھڑی ہے اور اسکے آگے ملتان کا بورڈ لگا ہے کوئی اس میں بیٹھ جاتا ہے مگر طے نہیں کرتا تو وہ بس اگر ملتان کی بجائے کسی اور جگہ چلی جاتی ہے تو بیٹھنے والے کا قصور نہیں ہو گا کیونکہ اڈے پہ معروف یہی ہوتا ہے کہ بورڈ پہ اگر ملتان لکھا ہے تو اسکا مطلب ملتان جا رہی ہے، اس اصول کے لحاظ سے میری رائے کے مطابق عمومی طور پہ زمین بیچنے پہ یہ معروف ہوتا ہے کہ زمین درخت سمیت ہی بیچی جائے گی کیونکہ بیچنے سے پہلے چیز دیکھی جاتی ہے اور جب خریدنے والے نے دیکھا ہو گا تو لازمی بات ہے درخت بھی دیکھیں ہوں گے پس عدم ذکر کی صورت میں درخت بھی اس میں شامل ہوں گے جیسے کسی کو گاڑی بیچتے ہیں، اگر اس میں یہ نہیں بتاتے کہ اس میں لگے الائے رم اتار کر اصل رم لگا کر دوں گا تو پھر لازمی جو گاڑی خریدار نے دیکھی ہوتی ہے وہی اسکو دینی ہو گی اس میں سے الائے رم اتار کر دوسرے رم نہیں لگائے جائیں گے ویسے عام طور پہ بیچتے ہوئے کہ دیا جاتا ہے کہ یہ الائے رم کے ساتھ یا بغیر بیچیں گے لیکن نہیں بتایا تو جو دکھائی گئی وہی دی جائے گی، البتہ ایک صورت ہے کہ کچھ دکھایا نہیں گیا بلکہ ویسے بیٹھے ہی بیٹھے بغیر دیکھے کسی جگہ کا سودا ہوا تو اس صورت میں پھر دونوں کا متفق ہونا ہی بہتر ہو گا ورنہ سودا کینسل کرنا پڑے گا واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ