سوال (5903)
اگر دو لوگوں میں زمین کی خرید و فروخت طے پائی ہو گواہ بھی پیش کیے گئے ہوں اور کاغذات میں لکھائی بھی ہو گئی ہو مگر خریدار کو زمین کا انتقال نہیں کیا گیا۔ یعنی وہ زمین خریدار کو منتقل نہیں کی گئی ہاں دونوں کے درمیان قیمت ضرور طے پائی جو کہ 20 لاکھ روپے تھی، اب اس دوران 20 سال کا عرصہ بیت گیا اور جو بیچنے والا شخص ہے۔ وہ خود اس زمین پہ اپنے لیے کاشتکاری کرتا ہے اور فائدہ اٹھاتا ہے اور 20 سال گزرنے کے بعد اس زمین کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا 20 سال بعد خریدار نے 20 لاکھ روپے دینے کے ساتھ زمین کا مطالبہ کر دیا کہ مجھے اپنی زمین دے دو لیکن اب بیچنے والا کہتا ہے کہ ٹھیک ہے، گواہ بھی تھے کاغذات بھی لکھے گئے یہ بات یعنی کہ کاغذات میں بھی لکھی گئی ہے۔ مگر اب میں یہ زمین اپ کو 20 لاکھ میں نہیں دوں گا کیونکہ اپ نے اس 20 سال کے عرصے میں مجھے پیسے نہیں دیے اور نہ ہی زمین کا قبضہ لیا تھا خریدار کہتا ہے کہ اب تک اپ اس زمین پہ کاشتکاری کرتے رہے ہیں اور فائدہ لیتے رہے ہیں اور اس دوران اپ نے مجھ سے پیسوں کا مطالبہ نہیں کیا ہاں اگر اپ پیسے کا مطالبہ کرتے اور میں انکار کرتا تو الگ بات تھی اب یہ زمین اپ کیسے زیادہ قیمت پہ دے سکتے ہیں اب یہ مسئلہ جو ہے یہ کیسے حل ہوگا بیچنے والا زمین کی موجودہ دور کے مطابق قیمت لے سکتا ہے یا نہیں یا وہ وہی قیمت لے گا جو 20 سال پہلے طے پائی تھی کیا بیچنے والے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی زمین واپس لے لے یا زمین کی زیادہ قیمت لے لے؟ مشائخ کرام قران و سنت سے اس مسئلے کی رہنمائی فرما دیں اللہ تعالی اپ لوگوں کو برکتیں اور عزتیں دے۔
جواب
یہ مسئلہ کافی الجھا ہوا ہے، اس کا آسان ترین حل یہ ہے کہ دیکھنا پڑے گا کہ غلطی کس کی ہے۔ اگر تو کسی ایک فریق کی غلطی ہے، تو ظاہر ہے پھر اس کا نقصان ہوگا۔ اور اگر غلطی دونوں طرف سے ہے، تو کوئی درمیانی راستہ نکالنا پڑے گا۔
خریدار نے دلچسپی نہیں دی، دیکھتا رہا کہ زمین کا مالک اس کو کاشتکاری کے بعد کھا رہا ہے، اس نے کچھ نہیں کہا، تو یہ خریدار کی غلطی ہے۔ لیکن اگر خریدار مطالبہ کرتا رہا ہے، زمین کا مالک ٹال مٹول سے کام لیتا رہا ہے، تو پھر غلطی زمین کے مالک کی ہے۔ لیکن اگر دونوں طرف سے دلچسپی نہیں لی گئی، تو پھر کوئی درمیانی راستہ نکالنا چاہیے۔ اور یہ معاملہ مل بیٹھ کر ہی ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ




