سوال (940)

اگر شادی شدہ بچوں والا بیٹا باپ کے ساتھ رہتا ہے اور بے روزگار ہے ، اور باپ بھی معمولی سی آمدنی والا دکاندار ہے تو کیا باپ دکان کی زکاۃ بیٹے کو دے سکتا ہے ؟

جواب

جو صحیح بات اور صحیح قاعدہ ہے کہ اصول اور فروع ایک دوسرے کو زکاۃ نہیں دے سکتے ہیں ، والدین کی زکاۃ بچوں کو نہیں لگتی ہے ، شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ ہوں ، جب تک یہ زندگی برقرار ہے ، اور ایک دوسرے کے ذمے دار ہیں ، البتہ کوئی خاص صورت ہو تو علماء گنجائش دیتے ہیں ، جس طرح بیٹے نے جائز قرض لیا تھا اس میں پھنس گیا ہے ، نکل نہیں پا رہا ہے ، اس قرض کے مد میں باپ اس کے ساتھ تعاون کرکے قرض اتار دے تو پھر گنجائش ہے ، البتہ ساتھ رہتے ہیں ، باپ کفالت کر رہا ہے ، تو زکاۃ دینا صحیح نہیں ہے ، البتہ کسی اور سے کہہ کر اس کی مدد کروا سکتا ہے ، اپنی زکاۃ نہ دے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

متفق ہوں ۔
اس کی تین حالتیں ہیں۔
(1) : اولاد کے پاس گزارے لائق مال ہو
ایسی صورت میں اجماع ہے زکاة دینا جائز نہیں۔
(2) : اولاد کے پاس مال ہے لیکن گزارا نہیں ہوتا اور وہ باپ کی کفالت میں ہے۔ زکاۃ ادا کرنا درست نہیں باپ اپنے مال سے خرچ کرے نہ کہ زکاۃ سے خرچ کرے۔
(3) : اولاد پر کوئی قرضہ یا اس طرح کی کوئی صورت آن پڑی اور باپ کے پاس زکاۃ کے علاؤہ مال بھی نہیں خرچ کرنے کو۔
ایسی صورت میں علماء جواز کے قائل ہیں
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسی کو اختیار کیا واللہ اعلم۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ