انتهائی تکلیف دہ خبر ہے کہ فضيلة الشيخ ضياء الرحمن بن ظفر الله المدنى ( مدير جامعہ ابی بکر الاسلامیہ ) کا گولی لگنے سے انتقال ہوگیا ہے۔ ان کو مبینہ طور پر نامعلوم حملہ آوروں نے گولیاں مار کر قتل کردیا۔
إنا لله وإنا إليه راجعون.
اس سلسلےمیں جماعت کے زعما اور مشائخ کا کہنا ہے کہ شیخ ضیاء الرحمن مدنی رحمہ اللہ کی شہادت کوئی ڈکیتی یا صرف ٹارگڈ کلنگ نہیں بلکہ ایک گھناؤنی سازش ہے جو دشمنان اسلام و پاکستان کافی عرصہ سے رچا رہے ہیں کیونکہ ایک گنجان آباد علاقہ میں دس سے گیارہ گولیاں چلانا اور پھر خالی ہاتھ لوٹ جانا یہ ڈکیتی نہیں ہو سکتی بلکہ الارمنگ ہے ان تمام لوگوں کے لئے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عزت و ناموس کا دفاع کرنے والے ہیں اندرونی و بیرونی سازشی ٹولے کے ہاتھ ہونے کے قوی امکانات موجود ہو سکتے ہیں۔
سوچنے کی بات ہے ایک ایسا شخص جس کی کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں اور نا ہی اس قدر مال و دولت کے اسے چھینا جائے اور نا ہی قوم و وطن پرستی کا بت پالا ہو تو ایسے شخص کا موجودہ حالات کے تناظر میں ایک ہی جرم باقی رہ جاتا ہے اور وہ ہے عظمت و دفاع اسلام و صحابہ کرام صورت حال یہی بتا رہی ہے کہ شیخ کو اسی جرم کی پاداش میں شہید کیا گیا۔
اللہ شیخ کی اگلی منزلوں کو آسان فرمائے اور شر و فساد پھیلانے والوں کو نشان عبرت بنائے
دنیا میں قاتلوں تک پہنچا جا سکے یا نہیں لیکن ہمارا ایمان ہے کہ کل قیامت کے دن شیخ کا ہاتھ ہو گیا اور قاتلوں کا گریبان اللہ کی عدالت میں فیصلہ ہو گا اور قاتلوں کو سپرد جہنم کر دیا جائے گا۔
اللہ کریم اصحاب رسولﷺ کی عزت و ناموس کا دفاع کرنے والوں کی حفاظت فرمائے آمین.