سوال

ایک جوڑے نے ذمہ داریوں سے بچنے کے لیے اولاد پیدا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیا وہ اس فیصلے پر گناہگار ہوں گے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

شریعتِ مطہرہ میں نکاح کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد نسلِ انسانی کی بقا اور نیک اولاد کا حصول ہے۔ نکاح کا مقصد صرف وقتی جنسی تسکین ہی نہیں ہے، یہ کام تو حیوانات بھی کرتے ہیں۔ انسان اور حیوان میں یہی تو فرق ہے کہ انسان اپنی نسل کو آگے بڑھاتا ہے، اپنی اولاد کو علم و تربیت سے آراستہ کرتا ہے، جو اس کے مرنے کے بعد اس کے لیے صدقہ جاریہ بنتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ: إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ”. ]صحیح مسلم: 1631]

’’جب انسان فوت ہوجائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین اعمال کے (وہ منقطع نہیں ہوتے): صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے‘‘۔

نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے کثرتِ اولاد کی ترغیب دی اور فرمایا:

“تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ”. [سنن ابی داؤد: 2050، سنن النسائی: 3229]

’’ایسی عورتوں سے شادی کرو جو بہت محبت کرنے والی اور بہت بچے جننے والی ہوں۔ بلاشبہ میں تمہاری کثرت سے دیگر امتوں پر فخر کرنے والا ہوں‘‘۔

اس لیے اولاد نہ پیدا کرنے کا ارادہ نکاح کے مقاصد کے خلاف ہے، اور یہ فیصلہ ناجائز اور گناہ ہے۔ مسلمان مرد و عورت پر لازم ہے کہ وہ ایسے غلط ارادے سے رجوع اور توبہ کریں۔

اگر کوئی تنگی رزق یا دنیاوی ذمہ داریوں کے خوف سے اولاد نہیں چاہتا، تو یہ بالکل غلط اور گناہ کبیرہ ہے، کیونکہ رزق دینے والی ذات اللہ تعالی کی ہے، جس نے قرآنِ مجید میں تنگی کے خوف سے بچوں کو  پیدائش کے بعد قتل کرنے اور حمل کو ضائع کرکے باطنی طور پر قتل کرنے سے نا صرف منع کیا ہے، بلکہ بچوں کے رزق کی خود ذمہ داری لینے کی بشارت سنائی ہے، اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں فرماتا ہے:

“وَلَا تَقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَكُمۡ خَشۡيَةَ اِمۡلَاقٍ‌ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُهُمۡ وَاِيَّاكُمۡ‌ؕ اِنَّ قَتۡلَهُمۡ كَانَ خِطۡاً كَبِيۡرًا”. [الإسراء: 31]

’’اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم ہی انہیں رزق دیتے ہیں اور تمہیں بھی۔ بے شک ان کا قتل ہمیشہ سے بہت بڑا گناہ ہے‘‘۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ