سوال (3592)
علماء اور دیگر لوگوں پر پھول پھینکنا یا قبروں پر ڈالنا اسراف میں آتا ہے یا نہیں، کئی کئی ہزار روپے اس طرح صرف کئے جاتے ہیں۔
جواب
زندوں پر پھول پھینکنا کوئی شرعی مسئلہ نہیں ہے نہ ہی اس سے شعائر اسلام، اور احکام شرعیہ کی اہانت ہوتی ہے، بس یہ تو ایک انداز محبت اور اکرام کے طور پر کیا جاتا ہے، البتہ اس سے اجتناب بہتر ہے۔
رہا قبروں پر پھول ڈالنا تو عقل ونقل دونوں کے خلاف ہے۔
(1) اہل قبور کے لئے دعا کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور خود رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے دعا کرنا ہی ثابت ہے۔
(2) اگر قبر والا مومن وموحد تھا تو اسے قبر میں جنتی بستر،جنتی لباس،جنتی اوڑھنا نصیب ہو چکا اور اس کی قبر منور روشن کر دی گئ اور اس کی قبر کو تابحد نگاہ تک وسیع کر دیا گیا تو بتائیں اسے قبر پر گلاب کے پھول ڈالنا کیا فائدہ دے گا اور کیا ان کمال انعامات کے مقابل اس قبر والے کو آپ کے پھولوں کی ضرورت ہے؟؟
(3) اگر مرنے والا کافر ومشرک یا فاسق وگنہگار تھا اور اس کے لئے قبر اس پر تنگ کر دی گئی اور اسے جہنم کا بستر، لباس، اوڑھنا مل چکا اور اس کی قبر اندھیرے بھی بھر دی گئ یعنی وہ اگر قبر کے عذاب میں مبتلا ہے تو تب تیرا اس کی قبر پر پھول ڈالنا اسے کیا فائدہ دے گا.
تیرے کرنے کا کام صرف یہ ہے تو اس کے لئے مغفرت وبخشش کی دعا کر یہی عمل قرآن و حدیث اور تعامل صحابہ کرام وسلف سے ثابت ہے، اس کے علاوہ باقی سب کام غیر ثابت اور بناوٹی من گھڑت ہیں.
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
سائل: مردوں (اصحاب القبور) کے لئے بھی بالخصوص نیک لوگوں اور علماء کے لیے بھی اگر انداز محبت اور اکرام کو بنیاد بنا کر گنجائش نہیں نکالی جا سکتی ہے؟
جواب: وہ میرا شرعی حکم نہیں ہے، دوسرا جواب شرعی حکم میں ہے اور اس کا تعلق امور غیب کے ساتھ ہے ، بس جو توضیح کی ہے اس کو اچھی طرح سمجھ لیں تو آپ کی طرف سے یہ سوال نہیں کیا جائے گا۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
جو اصحاب القبور کا معاملہ ہے، وہ بدعت کے زمرے میں اس لیے آتا ہے کہ وہ استدلال قبر میں ٹہنی لگانے کے عمل سے کرتے ہیں، ٹہنی لگانا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے، یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزاتی عمل ہے، وہاں عذاب کا معاملہ تھا، کیا آپ بھی پھول ڈال کر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اس کو عذاب ہو رہا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




