سوال (835)

کیا انسان اپنی زندگی میں وراثت تقسیم کرسکتا ہے؟

جواب

وراثت کی تقسیم کا وقت وفات کے بعد ہے۔ کیونکہ قرآنِ کریم میں اس کے لیے ’ماترک‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ اور یہ کیفیت وفات کے بعد ہوتی ہے۔ زندگی میں تو وہ اس جائیداد کا مالک ہوتا ہے۔
ہاں اگر والد کو خطرہ ہو کہ میرے مرنے کے بعد ورثا آپس میں جائداد کی تقسیم پرجھگڑا کریں گے۔تو اس کا حل یہ ہے وہ کسی کو مختار خاص بنا دے۔ اس کو یہ وصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد میری جائیداد کو میرے ورثاء میں حسبِ حصص شرعی تقسیم کردے۔
زندگی میں جائیداد دینے کا نقصان یہ ہے، کہ اگر کوئی بچہ باپ کی زندگی میں ہی فوت ہو جائے، تو وہ جائیداد تو لے چکا ہوتا ہے، حالانکہ وہ اس کا حقدار نہیں ہوتا۔ اور دوسرا یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی زندگی میں جائیداد تقسیم کر دیتا ہے۔ پھر اس کے ہاں کوئی اور بچہ پیدا ہوتا ہے، تو وہ بچہ اس جائیداد سے محروم ہو جائے گا۔ یہ قباحتیں ہیں زندگی میں جائیداد کی تقسیم کرنے کی۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

اس سے ملتا جلتا سوال یہ بھی ہے کہ کیا بندہ اپنی زندگی میں اپنی تکفین وتجہیز کر سکتا ہے؟ وراثت کا تعلق ہی وفات کے بعد سے ہے۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

انسان اپنی زندگی میں کفن کا انتظام کر کے رکھ سکتا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تجہیز تو وفات کے بعد ورثاء ہی کریں گے۔
ان شاء اللہ۔ باقی وراثت تو انسان کی وفات کے بعد ہوتی ہے۔ زندگی میں ورثاء کے درمیان ہبہ کر سکتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

سوال: والد (وارث) جو کہ حیات ہے اپنی اولاد میں تاکہ وفات کے بعد انتشار پیدا نہ ہو، اپنی وراثت تقسیم کرنا چاہتا ہے، ایک مکان ہے جس کی مالیت 20 لاکھ ہے، اس 20 لاکھ کی تقسیم کیسے ہو گی، باپ، ماں، دو بہنیں اور چار بھائی ہیں۔

جواب: زندگی میں وراثت تو تقسیم نہیں ہوسکتی البتہ اگر تحفہ دینا ہے تو سب کو برابر تقسیم کردیں۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد عبد اللہ حفظہ اللہ